زید کہتا ہے کہ بسم اللہ شریف کا جزو سورت ہونا حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے تو اتر اثابت ہے اور اس پر اجماع امت ہے۔
:جواب
بسم اللہ شریف کا جز د سورت ہونا، ہرگز ہرگز حضور پرنورسید المرسلین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے متواتر ہونا در کنار، ثابت کرنا دشوار ، اس کے تواتر کا ادعا محض بہتان و افتراء، بلکہ احادیث صحیحہ اس کلیہ کے نقض پر صاف گواہ۔ یونہی اس پر اجماع امت کا بیان افتر اور بہتان ، بلکہ علماء فرماتے ہیں صحابہ کرام و تابعین اعلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اجماع تھا کہ بسم اللہ شریف جزو سور نہیں ، قول جزئیت اُن کے بعد حادث ونو پیدا ہوا ۔ امام زیلعی تبیین الحقائق پھر علامہ سید ابو السعود از ہری فتح الله المعین میں فرماتے ہیں ”قال بعض أهل العلم ومن جعلها من كل سورة في غير الفاتحة فقد حرف الاجماع لانهم لم يختلفوا في غير الفاتحة ” ترجمہ بعض عماء نے فر یا کہ جوشخص بسم اللہ و فاتحہ کے علاوہ کسی سورت کا جز مانتا ہے وہ اجماع کا خلاف کرتا ہے کیونکہ فاتحہ کے بغیر کسی سورۃ کے بارے میں اختلاف نہیں۔
فتح المعين على شرح الكنز ، ج 1 ،ص 187 ، ایچ ایم سعید کمپنی، کراچی ) ( ج 7 ،ص 665))