:سوال
ایک شخص جو ایک مسجد کا امام ہے بازار میں مسلمان سے لڑتا مغلظات الفاظ زبان پر لاتا ہے اور کبھی مسجد میں مؤذن سے سخت کلامی اور اس کی حسب و نسب پر مجمع مقتدیان میں الزام لگاتا ہو، مؤذن و بعض مقتدیوں سے عرصہ سے کدورت و کینہ رکھتا ہو، تنبیہ کرنے پر مقتدیوں پر الزام لگا تا ہو کہ تم میری غیبت کرتے اور میری روزی چھینے کی کوشش کرتے ہو اور مؤذن سے سلام علیک ترک کر دی ہو، ایسے امام کی اقتداء بلا کراہت جائز ہے یا کچھ کراہت ہے؟
: جواب
مسلمان سے بلاوجہ شرعی کینہ بغض رکھنا حرام ہے اور بلا مصلحت شرعیہ تین دن سے زیادہ ترک سلام و کلام بھی حرام ہے، رسول اللہ صل اللہ تعالی علیہ سلم فرماتے ہیں
لا تباغضوا ولا تحا سدوا ولا تدابروا وكونوا عبادالله اخوانا
ترجمہ: بغض نہ رکھو، جسد اور غیبت نہ کرو اور اللہ کے بندو! بھائی بھائی ہو جاؤ۔
(صحیح البخاری ، ج 2 میں 297 ، تقدیمی کتب خانہ کراچی)
اور فرماتے ہیں صلی اللہ علی وسلم لا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق الثلث
ترجمہ: کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ دوسرے بھائی سے تین دن سے زائد سلام و کلام قطع کرے۔
(صحیح البخاری ، ج 2 ص 297 قدیمی کتب خانہ کراچی)
اور فحش بکنا خصوصاً بر سر بازار معصیت و فسق ہے حدیث میں ہے رسول اللہ صلى الله علی علیہ وسلم فرماتے ہیں
لیس المومن بالطعان ولا الفحاش
ترجمہ : مومن طعن کرنے والا نہیں ہوتا اور نہ ہی مخش بکتا ہے۔
جامع الترندی ، ج 2 میں 19 امین کمپنی کتب خانہ رشید یہ (دہلی)
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
الحياء من الايمان والبذاء من النفاق
ترجمہ: حیاء ایمان کا حصہ ہے اور بے حیائی نفاق کا حصہ ہے۔
(جامع الترندی، ج 2 ص 23 امین کمپنی کتب خانہ رشید یہ دہلی)
خصوصاً اگر اس فحش میں کسی مسلمان مرد یا عورت کو زنا کی طرف نسبت کرتا ہو جیسے آج کل فحش لوگوں کی گالیوں میں عام طور پر رائج ہے جب تو اشد کبیرہ ہے۔
بالجملہ شخص مذکور فاسق معلن ہے اور فاسق معلن کو امام بنانا گناہ اور اس کے پیچھے نماز مکرہ تحریمی یعنی پڑھنی منع ہے اور پڑھ لی ہو تو پھیرنی واجب۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 526
READ MORE دوسرے شہر کے لوگ ٹیلی فون یا ٹیلی گراف میں چاند کی اطلاع دیں تو وہ خبر معتبر ہوگی یا نہیں؟