کراہت تحریمی پر مشتمل جماعت میں شریک ہونا چاہیے یا نہیں؟
:سوال
وہ جماعت جو کراہت تحریمی پر مشتمل ہے جیسے پانچ چھ مقتدی امام کے برابر کھڑے ہیں یا امام نے آستین کہنیوں تک چڑھائی ہوئی ہیں یا وہ کلام مجید صحیح نہیں پڑھتا اس میں شریک ہونا چاہئے یا نہیں؟
:جواب
غلط خوانی امام اگر تاحد فساد ہے جب تو ظاہر کہ اس جماعت میں شرکت نہ کی جائے کہ شرعاً وہ جماعت و نماز ہی نہیں اور اگر صرف اس قدر کہ مثلاً حرف صحیح تو خوب ادا کر لیتا ہے مگر پورے اوصاف زائد مثل تفخیم و ترقیق لام وراء (لام اور راء کو موٹا اور پتلا پڑھنا ) وغیر ہمانہیں ادا ں ادا ہوتے یا اظہار و اخفا یا مدوقصر و تحقیق و تسہیل و غیرہا ان قواعد تجوید کی رعایت نہیں کرتا جن کی مراعات اگر چہ تجوید اواجب ہو فقہا صحت نماز کے لئے کچھ ضرور نہیں تو ضرور شریک ہو کہ جماعت کا ترک یا اس سے اعراض صرف اتنی بات پر ہرگز روا ( جائز) نہیں۔
یونہی اگر جماعت کراہت تحریم پر مشتمل ہو تو شرکت نہ کرے ” فان سلب المفاسداهم من جلب المصالح”( کیونکہ مفسدات کو ختم کرنا مصلحات کے حصول سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے ) اور اگر صرف کراہۃتنزیہیہ ہو جیسے امامت فاسق غیر معلن میں تو اگر دوسری جماعت پاکیزہ ملے اس میں بھی شرکت نہ چاہنے ورنہ شریک ہو جائے کہ ترک جماعت کراہت تنزیہی سے اشد ہے بخلاف کراہت تحریم کہ اس کا مرتبہ قول سنیت جماعت پر ترک جماعت سے بدتر ، اور مسلک معتمد یعنی وجوب جماعت پر ہمسر و برابر ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 58

READ MORE  امام کو مقتدی کا لقمہ دینا کیسا؟
مزید پڑھیں:جماعت میں دوسرے مقتدی کے شریک ہونے کا طریقہ
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top