جمعہ کا روزہ نقل رکھنا کیسا ہے ؟
:سوال
جمعہ کا روزہ نقل رکھنا کیسا ہے ؟ ایک شخص نے جمعہ کا روزہ رکھا دوسرے نے اُس سے کہا جمعہ عید المومنین ہے روزہ رکھنا اس دن میں مکروہ ہے اور باصرار بعد دو پہر کے روزہ تڑوا دیا ، روزہ توڑنے اور تڑوانے والے کے لیے کیا حکم ہے؟
:جواب
جمعہ کا روزہ خاص اس نیت سے کہ آج جمعہ ہے اس کا روزہ با تخصیص چاہئے مکروہ ہے مگر نہ وہ کراہت کہ توڑنا لازم ہوا، اور اگر خاص بہ میت تخصیص نہ تھی تو اصلاً کراہت بھی نہیں، اس دوسرے شخص کو اگر بیت مکروہ پر اطلاع نہ تھی جب تو اعتراض ہی سرے سے حماقت ہوا، اور روزہ توڑ دینا شرع پر سخت جرات، اور اگر اطلاع بھی ہوئی جب بھی مسئلہ بتا دینا کافی تھا نہ کہ روزہ تڑوانا ، اور وہ بھی بعد دو پہر کے، جس کا اختیار نفل روزے میں والدین کے سوا کسی کو نہیں، توڑنے والا اور تڑوانے والا دونوں گنہ گار ہوئے ، توڑنے والے پر قضا لازم ہے کفارہ اصلا نہیں ۔ واللہ تعالیٰ اعلم

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 559

مزید پڑھیں:جنابت کی حالت میں روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 607

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top