جمعہ کے بعد احتیاطا ظہر کے چار فرض پڑھنا کیسا؟
:سوال
فرض جمعہ کے بعد چار رکعتیں اس نیت سے پڑھنا کہ اگر جمہ نہ ہوا تو یہ رکعتیں فرض ظہر میں شمار ہو جائیں ور نہ نقل رہیں گی۔ اس کا رواج جائز ہے یا نہیں؟
:جواب
یہ نیت کہ اگر جمعہ نہ ہوا تو فرض ور نہ نفل ہر گز کفایت نہ کرے گی کہ جمعہ نہ ہوا تو فرض ظہر ذمہ پر باقی ہے اور فرض کی نیت میں تعیین شرط ہے شک وتر دد کافی نہیں۔ بلکہ اشباہ کی جگہ یہ کرے کہ جمعہ پڑھتے وقت عزم و جزم کے ساتھ جمعہ کی نیت کرے پھر چار سنت بعد یہ بہ نیت سنت وقت پڑھے پھر یہ چار رکعت احتیاطی اس نیت سے ادا کرے کہ پچھلی وہ ظہر جس کا وقت میں نے پایا اور ادانہ کی، پھر دوسنتیں بہ نیت سنت وقت پڑھے، اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ جمعہ صحیح ہوگیا تو چار فرض جو اس نے پڑھے پہلے کسی ظہر کی قضا دانستہ یا نا دانستہ جو اس کے ذمہ رہ گئی تھی اُس میں محسوب ہو جائیں گی اور کوئی قضا نہ تھی تو نفل ہوں گی، اور اگر جمعہ نہ ہوا تو یہ فرض خود آج ہی کی ظہر کے مع سنت قبلیہ و بعد یہ بترتیب ادا ہو جائیں گے،
مزید پڑھیں:جمعہ کے دو فرضوں کے سوا کتنے رکعت نماز سنت پڑھنا چاہئے؟
یہ اس طریقہ کی منفعت ہے نہ یہ کہ نیت میں یوں شک و تردد کرے، یوں ہرگز فرض ادا نہیں ہو سکتے تو وہ مقصود احتیاط کہاں حاصل ہوا، ان رکعتوں کا رواج جواز کیا بلکہ ایسے مواقع میں علماء نے حکم دیا ہے مگر ان جاہلوں کو نہیں جو نیت صحیح نہ کر سکیں یا ان کے باعث جمعہ کے دن دوہرے فرض سمجھنے لگیں، لہذا علاء فرماتے ہیں عوام جاہلوں کو ان کا حکم نہ دیا جائے۔ مگر یہ اس جگہ کے لئے ہے جو شہر یا فناء شہر ہو اور تعدد جمعہ وغیرہ وجوہ کے سبب صحت جمعہ میں اشتباہ ہو، گاؤں میں جمعہ اصلاً جائز نہیں تو وہاں اس کی اجازت نہیں ہو سکتی کہ ایک نا جائز کام کریں اور ان چار رکعت احتیاطی سے اس کی تلافی چاہیں۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 298

READ MORE  لوگوں کے قائم کردہ امام کا جمعہ پڑھانا کیسا؟
مزید پڑھیں:جس بستی کے لوگ وہاں کی مسجد میں نہ سماویں وہاں جمعہ جائز ہے
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top