جس پر انتادین ہو کہ اُسے ادا کرنے کے بعد اپنی حاجات اصلیہ کے علاوہ چھپن روپے کے مال کا مالک نہ رہے گا اور وہ ہاشمی نہ ہو، نہ یہ زکوۃ دینے والا اس کے اولاد میں ہو، نہ با ہم زوج وزوجہ ہوں، اسے زکوۃ دینا بیشک جائز بلکہ فقیر کو دینے سے افضل، ہر فقیر کو چھپن روپے دفعہ نہ دینا چاہئیں، اور مدیون پر چھپن ہزار دین ہو تو زکوۃ کے چھپن ہزار ایک ساتھ دے سکتے ہیں، اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے