:سوال
جماعت نماز میں صفیں بنانے میں کن کن باتوں کا خیال رکھنا چاہئے؟
:جواب
در باره صفوف شرعاً تین باتیں بتا کیدا کید ( بہت زیادہ تاکید کے ساتھ ) مامور بہ (حکم فرمائی گئی) ہیں اور تینوں آج کل معاذ اللہ کالمتروک ہو رہی ہیں، یہی باعث ہے کہ مسلمانوں میں نا اتفاقی پھیلی ہوئی ہے۔
اول :تسویہ کہ صف برابر ہو خم نہ ہو کج نہ ہو مقتدی آگے پیچھے نہ ہوں سب کی گردنیں شانے ٹخنے آپس میں محاذی ( برابر ) ایک خط مستقیم پر واقع ہے ہوں جو اس خط ط پر کہ ہمارے سینوں سے نکل کر قبلہ معظمہ پر گزرا ہے عمود ہو ،رسول اللهﷺ فرماتے ہیں۔” عباد الله لتسون صفوفكم اوليخالفن الله بين وجوهكم”اللہ کے بندو ضرور یا تم اپنی صفیں سیدھی کرو گے یا اللہ تمہارے آپس میں اختلاف ڈال دے گا۔ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے صف میں ایک شخص کا سینہ اوروں سے آگے نکلا ہوا ملا حظہ کیا، اس پر یہ ارشادفرمایا۔
صحیح مسلم ،ج 1 ،ص 182 ،قدیمی کتب خانہ ،کراچی)
مزید پڑھیں:وضو کرتے ہوئے مقتدیوں کا انتظار کرنا کیسا؟
دوسری حدیث میں ہے فرماتے ہیں صلی اللہ تعالی علیہ وسلم” را صوا صفوفكم وقاربوا بينها وحاذوا بالاعناق فوالذي نفس محمد بيده انى لارى الشياطين تدخل من خلل الصف كانها الحذف” اپنی صفیں خوب گھنی اور پاس پاس کرواور گرد نیں ایک سیدھ میں رکھو کہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں شیاطین کو دیکھتا ہوں کہ رخنہ صف سے داخل ہوتے ہیں جیسے بھیڑ کے بچے۔
تیسری حدیث صحیح میں ہے فرماتے ہیں صلی اللہ تعالی علیہ سلم” اقيموا الصفوف فانما تصفون بصف الملئكة وحازوا بين المناكب ”صفیں سیدھی کرو کہ تمہیں تو ملائکہ کی سی صف بندی چاہئے اور شا نے ایک دوسرے کے مقابل رکھو۔
(سنن ابوداؤ وہ، ج 1 ،ص97، آفتاب عالم پر یس، لاہور)
دوم :تمام کہ جب تک ایک صف پوری نہ ہو دوسری نہ کریں اس کا شرع مطہرہ کو وہ اہتمام ہے کہ اگر کوئی صف ناقص چھوڑے مثلاً ایک آدمی کی جگہ اس میں کہیں باقی تھی اسے بغیر پورا کئے پیچھے اور صفیں باندھ لیں ، بعد کو ایک شخص آیا اس نے اگلی صنف میں نقصان پایا تو اسے حکم ہے کہ ان صفوں کو چیرتا ہوا جا کر وہاں کھڑا ہو اور اس نقصان کو پورا کرے کہ انہوں نے مخالفت حکم شرع کر کے خود اپنی حرمت ساقط کی جو اس طرح صف پوری کرے گا اللہ تعالٰی اس کے لئے مغفرت فرمائے گا ۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا ”الاتصفون كما تصف الملئكة عن ربها ” ایسی صف کیوں نہیں باندھتے جیسی ملائکہ اپنے رب کے حضور باندھتے ہیں۔
صحابہ نے عرض کی یا رسول اللہ ! ملائکہ کیسی صف باندھتے ہیں؟
فرمايا ”يتمون الصف الأول ويت صون في الصف” اگلی صف پوری کرتے اور صف میں خوب مل کر کھڑے ہوتے ہیں۔
(صحیح مسلم ، ج 1 ،ص 181 ،قدیمی کتب خانہ ،کراچی)
مزید پڑھیں:مقتدیوں کا امام پر حکم کرنا کیسا؟
اور فرماتے ہیں صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ”أتموا الصف المقدم ثم الذي يليه فما كان من نقص فليكن في الصف المؤخر ” پہلی صف پوری کرو پھر جو اس کے قریب ہے کہ جو کمی ہو تو سب سے پچھلی صف میں ہو۔
(سنن النسائی ،ج 1 ،ص 194 ،مکتبہ سفیہ ،لاہور )
اور فرماتے ہیں صلی الله تعالى عليہ وسلم ”من وصل صفا وصله الله ومن قطع صفا قطعه الله” جو کسی صف کو صل کرے اللہ اسے وصل کرے اور جو کسی صف کو قطع کرے اللہ اسے قطع کردے۔
ایک حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں ”من نظر إلى فرجة في صف فليدها بنفسه فان لم يفعل فمر مار فليتخط على رقبته فأنه لا حرمة له ”جو کسی صف میں خلل دیکھے وہ خود اسے بند کر دے اور اگر اس نے بند نہ کیا اور دوسرا آیا تو اسے چاہئے کہ وہ اس کی گردن پر پاؤں رکھ کر اس خلل کی بندش کو جائے کہ اس کے لئے کوئی حرمت نہیں۔
( المعجم الكبير،ج 11 ،ص105 ،مكتبہ فصیلیہ، بیروت )
سوم :تراص یعنی خوب مل کر کھڑا ہونا کہ شانہ سے شانہ چھلے اللہ عز و جل فرماتا ہے” صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَّرْصُوص ”بند ایسی صف کے گو یہ وہ دیوار ہے رانگا پلائی ہوئی۔ رانگ پگھلا کر ڈال دیں تو سب درزیں بھر جاتی ہیں کہیں رخنہ فرجہ نہیں رہتا، ایسی صف باندھنے والوں کو مولی سجنہ و تعالی دوست رکھتا ہے اس کے حکم کی حدیثیں او پر گزریں، اور فرماتے ہیں صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ”أقيموا صفوفكم وتراصوا فاني اركم من وراء ظهری ”اپنی صفیں سیدھی اور خوب گھنی کرو کہ میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے دیکھتا ہوں۔ یہ بھی اس اتمام صفوف کے متممات سے اور تینوں امر شرعاً واجب ہیں۔
اور یہاں چوتھا امر اور ہے تقارب کہ صفیں پاس پاس ہوں بیچ میں قدر سجدہ سے زائد فضول فاصلہ نہ چھوٹے ۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 219