مقتدیوں کا امام پر حکم کرنا کیسا؟
: سوال
مقتدیوں کو امام پر تحکم کرنا کیسا ؟ اوقات معینہ کے بعد امام کو مقتدی کا انتظار کرنا کیسا ؟ بالخصوص ایسے مقتدی کا جو بے علم اور مشہور جھگڑا ڑالو ہو، اور یہ چاہتا ہو کہ جب ہم کہیں جب ہی اذان ہو اور جب ہم کہیں جب ہی نماز ہوا اگر چہ وقت کچھ ہی ہو جائے اور امام پانچوں وقت بعد اذان کے خود آ کر ہمیں گھر سے بلا لے جایا کرے، ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم ہے؟
:جواب
مقتدی کو امام پر تحکم نہیں پہنچتا اور وہ خیالات جو سوال میں مذکور ہوئے محض ظلم واثم (گناہ) ہیں امام کو ایسے شخص کا اتباع اور اس کی ان نفسانی خواہشوں کا لحاظ ہرگز نہ چاہئے مگر جبکہ شریر موذی ہو اور اس کے ترک انتظار میں مظنہ فتنہ ہو تو بمجبوری تا حد امکان انتظار کر سکتا ہے کہ فتنہ سے بچنا ضرور ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے(وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ) ترجمہ فتنہ قتل سے بدتر ہے۔ ملتزمان جماعت ( جو جماعت میں پابندی سے حاضر ہوتے ہیں ) جب تک حاضر نہ ہوں اور وقت میں کراہت نہ آئے امام انتظار کرے ورنہ نہیں۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 229

مزید پڑھیں:کھانا اور جماعت تیار ہیں تو اول کھانا کھائے یا نماز پڑھ لے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  زکوۃ کس مہینہ میں دینا اولی ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top