: سوال
ایک عالم صاحب فرماتے ہیں کہ جماعت ثانیہ کیا بلکہ جماعت اولی بھی ہوتی ہو تو اس وقت کوئی دوسرا شخص اس مسجد میں آئے اور تنہا اپنی نماز پڑھ لے تو اس کی نماز ہو جائے گی جماعت کا پچیس گنا ثواب نہ ملے گا، نماز ہو جانے کا سبب یہ بتایا کہ جماعت سنت مؤکدہ ہے نہ فرض ہے نہ واجب، اس بارے میں کیا ارشاد ہے؟
:جواب
اس کا جواب سوال اول سے واضح ہے، ہو جانا ہے ں سے واضح ہے، ہو جانا بمعنی سقوط فرض ( فرض ساقط ہو گیا ) مسلم ( تسلیم ہے ) مگر اس قائل کے فحوائے کلام (سیاق کلام ) سے ظاہر ہے کہ صرف اس قدر اس کی مراد نہیں بلکہ اس میں فقط کمی ثواب مانتا اور لحوق اثم ( گناہ ہونے) سے پاک جانتا ہے لہذا تعلیل ( علت بیان کرنے ) میں نہ واجب کا لفظ بڑھایا اور نہ سقو ط فرض تو بحال ترکب جميع واجبات بھی حاصل ہے اب یہ قول محض غلط ہے، اولا مذہب معتمد میں جماعت واجب ہے اور اسے سنت مؤکدہ کہنا بوجہ ثبوت بالسنتہ ہے اور نہ بھی سہی تاہم اس کے قصدی ترک میں لحوق گناہ سے مفر نہیں۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 216