:سوال
ہندہ رخصتی کے وقت جہیز کی مالک ہوئی، اس سے پہلے مالک نہ تھی ، اس وقت اس کی ملک میں زیور (نصاب کی قدر) آیا اور اخیر عمر تک اس کے پاس رہا، تین سال دس ماہ تئیس دن کے بعد ہندہ نے انتقال کیا، اس وقت اس کے پاس چار عدوز یورات اور تھے، ایک سات 7 تولہ گیارہ 11 ماشہ کا جس کی دس ماہ پیش از مرگ مالک ہوئی ، دوسرا دو تولے کا کہ موت سے ڈیڑھ سال پہلے ملا تھا، تیسرا چار 4تو لے کا دو سال پہلے، چوتھا پانچ تولے کا تین سال پہلے، اس صورت میں ہندہ پر ز کوۃکس زیور کی لازم ہے؟
:جواب
ہندہ پر تین سال زکوۃ واجب ہوئی کہ چوتھے سال میں ایک ماہ سات روزباتی تھے کہ اس نے وفات پائی مال کہ وقت رخصت ملا اس پر تینوں برسوں کی زکوۃ ہے، یوں ہی چوتھا عدد پانچ تولے کا جب مرگ سے تین سال پہلے ملا تو رخصت کے 10 ماہ 23 بعد، بالجملہ پہلے سال تمام سے پہلے پایا تو وہ بھی مال اول میں شامل ہوا اور تینوں سال کی زکوۃ اس پر آئی ، اور یہیں سے واضح ہوا کہ تیسرے عدد پر دو سال اخیر کی زکوۃ ہے اور دوسرے پر ایک ہی برس کی، اور پہلے ( سات تولہ گیارہ ماشے والا عدد کہ موت سے دس ماہ پہلے ملا) پر اصلاً ( زکوۃ ) نہیں۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 153