استقاء (بارش کی طلب) نماز ہے یا دُعا اور یہ وقت میں ہونا چاہئے؟
:سوال
استسقاء (بارش کی طلب) کے لئے نماز ہے یا صرف دُعا، اور استسقاء کیسے وقت میں ہونا چاہئے؟
:جواب
نماز استسقاء صاحبین کے نزدیک سنت ہے اور اس پر عمل ہے اور اُس وقت ہونا چاہیے جبکہ حاجت شدید ہو اور امید منقطع ہو چکی ہو اور لوگ اس کے آداب کے طور پر اسے بجالائیں خشیت و خشوع اس کی اصل ہے اور وہ آج کل اکثر قلوب سے مرتفع الا ما شاء اللہ۔
اس ملک میں ہمسایہ کفار ہیں ہماری بے طور یوں کے باعث کہ نہ دعا کے طور پر کرتے ہیں نہ نماز کے طور پر نماز پڑھتے ، اگر اجابت نہ فرمائی جائے تو کفار کے مضحکہ کا اندیشہ ہے اس لئے یہاں کی حالت کے مناسب تراس عمل پر اقتصار رہے جو قرآن عظیم میں زول باران رحمت کے لئے ارشاد ہوا یعنی کثرت استغفار و توجه عزيز غفار
وفقلت استغفروا ربكم انه كان غفار ايرسل السماء عليكم مدرارا
ترجمہ: تو میں نے کہا اپنے رب سے معافی مانگو وہ بڑا معاف کرنے والا ہے تم پر شراٹے کا مینہ بھیجے گا۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 640

مزید پڑھیں:کیا نماز کے بعد مصافحہ کرنا روافض کا طریقہ ہے؟
مزید پڑھیں:نماز کے بعد مصافحہ کرنا کیسا ہے؟
مزید پڑھیں:احناف کے نزدیک معانقہ (گلے ملنے) کا حکم؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 446

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top