امام پر تہمت لگانے والے کا شرعی حکم
:سوال
میں امامت کرتا ہوں کچھ لوگ لوگوں کو مجھ سے بدظن کرنے کے لئے یوں کہتے ہیں کہ میری آنکھوں میں پھلی ہی لیکن پتلی پر نہ ہونے کے سبب دکھائی دیتا ہے، دوسری تہمت لگاتے ہیں کہ میرے والد کے دو نکاح ہوئے ایک عورت کا نکاح نہیں ہوا بلکہ انھوں نے ویسے ہی رکھا ہے حلانکہ یہ سب محض لغو اور جھوٹ بیان ہے، اگر یہ ثابت کردیں تو میرا حقہ ترک ور نہ تہمت لگانے والوں کا حقہ ترک ہونا چاہئے۔
: جواب
آنکھ میں پھلی ہونا جبکہ وہ پتلیوں سے الگ ہو اور دیکھنے کو مانع نہ ہو نماز میں اصلا کراہت کا بھی موجب نہیں اور سائل کے باپ پر یہ الزام لگانا کہ ان کے دو نکاح ہوئے اور ایک عور ت بے نکاح رکھی ، اول تو ایک مسلمان کی طرف نسبت زنا بلا تحقیق ہے اور یہ سخت حرام کبیرہ ہے اور تہمت رکھنے والے پر شرعا اسی (۸۰) (۸۰) کوڑے کا حکم ہے۔ ثانیاً سائل پر اس کا کیا الزام جب تک یہ ثبوت قطعی نہ دیں کہ اس کا ولادت بے نکاح ہے اب طعن کرنے والے مستحق سزائے شدید کے ہیں جب تک تو بہ نہ کریں ان کا حقہ پانی بند کیا جائے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 581

مزید پڑھیں:زید چوری میں گرفتار ہوا تو وہ قابل امامت ہے یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 700

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top