امام کو مقتدی کا لقمہ دینا کیسا؟
:سوال
نماز جمعہ میں امام سورہ فاتحہ کے بعد تین آیتوں سے زیادہ پڑھ چکا ہو اور قرآت سے رک گیا ہو پیچھے سے کسی مقتدی نے لقمہ دیا اس نے بجائے لقمہ لینے کے خود سورت کو شروع سے پڑھا، اس کے بعد رکوع و سجود وغیرہ کیا ، بعد میں لقمہ دینے والے مقتدی سے امام نے کہا کہ تمہاری نماز باطل ہوگئی ، اب سوال یہ ہے کہ اس صورت میں مقتدی کو لقمہ دینا چاہئے یا نہیں؟ اور ایسی صورت میں لقمہ دینا جائز ہے یا نہیں؟ اور صورت مسئولہ میں مقتدی کی نماز ہو گئی یا نہیں ؟
:جواب
مقتدی و امام سب کی نماز ہوگئی مقتدی لقمہ دے سکتا ہے اگر چہ امام سو آیتیں پڑھ چکا ہو یہی صحیح ہے۔ امام نے جس خیال پر نماز مقتدی باطل مانی امام کی خود کب ہوئی ، اگر وہ خیال صحیح ہو تو امام کی بھی باطل ہوئی کہ لقمہ دینا کلام ہے اور وہ با جازت شرع رکھا گیا ، اگر تین آیتوں کے بعد اجازت شرع نہ تھی تو مقتدی کی نماز گئی اور اس کے لقمہ دینے سے امام کو یاد آ گیا تو اس نے خارج از نماز سے تعلیم پا کر آیت پڑھی اور شروع سورت سے اعادہ کرنا اس یاد دہانی کو باطل نہیں کر سکتا تو امام کی اپنی بھی گئی اور اس کے سبب سے سب کی گئی، رہا یہ کہ صرف اس مقتدی کی نماز باطل ہوئی امام و جماعت کی ہو گئی یہ محض باطل ہے اور صحیح وہ ہے کہ سب کی ہوگئی۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 342

READ MORE  جس شخص کو جزام ہو اس کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟
مزید پڑھیں:قرآن کو تجوید سے پڑھنا فرض ہے یا بدعت؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top