:سوال
امام کی موجودگی میں کسی دوسرے شخص کا امام کی مرضی کے بغیر زبردستی مصلے پر کھڑے ہو کر جماعت کروانا کیسا ؟ اسی طرح مؤذن کی موجودگی میں اس کی مرضی کے بغیر اذ ان دینا کیسا ہے؟
:جواب
امام معین موجود و حاضر ہے تو بے اس کی مرضی کے دو سر از بر دستی بلا وجہ شرعی امام بن جانا نا جائز و گناہ ہے۔ اور مؤذن مقرر کئے ہوئے کے خلاف مرضی بلاوجہ شرعی اذان دینا اس کے حق میں ناحق دست اندازی ، اور نفرت دلانا ہے اور صحیح حدیث میں اس سے منع فرمایا ” بشروا ولا تنفروا ”ترجمہ: لوگوں کو خوش کرو اور نفرت نہ پھیلاؤ۔
(صحیح البخاری، ج2،ص 904 ، قدیمی کتب خانہ ، کراچی )
ایسے لوگ مفسد ہیں اگر نہ مانیں تو مسجد سے باہر کر دینے کا حکم ہے۔ ہاں اگر امام نا قابل امامت ہے مثلاً غلط خواں یا وہابی وغیرہ تو نہ وہ امام ہے نہ اسکا پڑھانا امامت، یونہی اگر موذن ایسی حالت پر جس کی اذان کے لئے شرعاً حکم اعادہ ہے تو ایسوں کو اذان و امامت سے باز رکھنا بجا ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 630