:سوال
امام کے مصلی کو کسی دوسرے شخص کا استعمال کرنا کیسا ہے؟
:جواب
:مصلائے امام کی دو صورتیں ہیں
ایک یہ کہ وہ خاص اس کی ملک ہو کہ اس نے اپنے لئے مسجد میں بچھا رکھا ہے یہ تو ظاہر ہے کہ بے اس کے اذن کے کسی کا میں استعمال نہیں ہو سکتا جو استعمال کرے گا گنہگار ہوگا۔
:دوسرے یہ کہ مصلی وقف ہو، اس میں پھر تین صورتیں ہیں
ایک یہ کہ واقف نے صرف امام کے لئے وقف کیا تو اسے کوئی نمازی منفر دیا مقتدی بھی نہیں لے سکتا چہ جائیکہ غیر ۔ بلکہ اگر خاص امام جماعت اولی کے لئے وقف کیا ہو تو امام جماعت ثانیہ بھی نہ لے سکے گا جبکہ واقف نے اسے جائز نہ رکھا ہو۔
تیسرے یہ کہ مسجد کے لئے وقف کیا اور صراحۃ یا دلالۃ حاضران مسجد کے لئے اس کا استعمال مطلق ہے جس طرح چٹائیوں میں معروف ہے تو اسے نماز کے لئے بھی لے سکتے ہیں اور غیر وقت نماز میں کسی ایسے جلوس ( بیٹھنے ) کے لئے بھی کہ شرعاً مسجد میں جائز ہو۔ پھر اتنا لحاظ رہے کہ بحال اطلاق بھی جس طرح صفیں جماعت کے لئے ہوتی ہیں مصلے میں حق امام زیادہ ملحوظ ہوتا ہے تو عین وقت امامت امام کو اس سے محروم نہیں کیا جاسکتا ، ہاں خالی وقت میں لے لینا اور وقت امامت کے لئے مقام امام پر پھر بچھا دینا بھی کوئی حرج نہیں رکھتا ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 143