امام کے انتظار میں جماعت نماز میں تاخیر کرنا کیسا؟
:سوال
امام کے انتظار میں جماعت نماز میں تاخیر کرنا مقتدیوں کو درست ہے یا نہیں؟
:جواب
وقت کراہت تک انتظار امام میں ہرگز تاخیر نہ کریں ، ہاں وقت مستحب تک انتظار با عث زیادت اجر و تحصیل افضلیت ہے، پھر اگر وقت طویل ہے اور آخر وقت مستحب تک تاخیر حاضرین پر شاق نہ ہو گی کہ سب اس پر راضی ہیں تو جہاں تک تاخیر ہوا اتنا ہی اثواب ہے کہ سارا وقت ان کا نماز ہی میں لکھا جائے گا۔ ”و قد صح عن الصحابة رضى الله تعالى عنهم انتظار النبي صلى الله تعالى عليه وسلم حتى مضى نحو من شطر الليل وقد اقرهم عليه النبي صلى الله تعالى عليه وسلم ، وقال انكم لن تنزالو في صلاة ما انتظرتم الصلاة ”ترجمہ: صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کا حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کا یہاں تک انتظار کرنا ثابت ہے کہ رات کا کافی حصہ گزر جاتا اور نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ان کے اس عمل کو برقرار رکھا اور فرمایا تم جب سے نماز کے انتظار میں ہو وہ تمام وقت تمہارا نماز میں گزرا۔
(صحیح البخاری ، ج 1 ، ص 84 ، قدیمی کتب خانہ ، کراچی )
ور نہ اوسط درجہ تاخیر میں حرج نہیں جہاں تک حاضرین پر شاق نہ ہو۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 205

مزید پڑھیں:پیر کا بلا عذر جماعت سے نماز ادا نہ کرنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  امام اعظم اور صاحبین کے نزدیک ظہر کا وقت ختم ہو کر عصر کا وقت کب شروع ہوتا ہے؟ اور ان میں سے مفتی بہ قول کس کا ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top