:سوال
اگر امام بعد فراغت نماز جمعہ خود اذ کار وغیرہ میں مشغول رہے اور مصلی سے لے کر مسجد کے دروازے تک سیدھ میں کوئی نمازی نماز نہ پڑھنے پائے بلکہ اگر کسی نے نیت بھی باندھ لی تو وہ نیت جبراً تر وادے اس لئے کہ اس کے نکلنے میں حرج ہوگا کیونکہ اس کی عادت ہے بعد فراغت جمعہ بہت دیر کے بعد وہ اپنے حجرہ میں جاتا ہے، تو اتنی دیر تک کوئی مصلی اس کے محاذ اور عقب میں نماز نہ پڑھے، اگر کسی نا واقف نے ایسا کر بھی لیا تو اس پر نہایت تشدد کرتا ہے، یہ کہاں تک روا ہے؟
:جواب
اللہ عز وجل فرماتا ہے وان المسجد اللہ کے مسجد یں خالص اللہ کیلئے ہیں۔
( 20 اور 1 الجن، آیت 18)
ان میں کسی کا ذاتی دعوی نہیں پہنچتا۔ اور فرماتا ہے ومن اظلم ممن منع مسجد الله ان يذكر فيها اسمہ اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ کی مسجدوں کو ان میں نام الہی لیئے جانے سے روکے۔
پ 1 سورة البقرة، آیت (114)
یہ سب ظلم شدید ہے اور بندھی ہوئی نیت مواد بنا اشد ظلم ، ولا تبطلوا اعمالكم ﴾ ترجمہ: اور اپنے اعمال باطل نہ کرو۔
( پ 26 سورة الحمد ، آیت 33)
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 76