معانقہ (گلے ملنا) کس کس صورت میں جائز ہے؟
:سوال
زید کہتا ہے کہ معانقہ ( گلے ملنا ) صرف اسی صورت میں جائز ہے جب کوئی مسافر سفر سے واپس آئے ، اس کے علاوہ نا جائز ہے، شرعاً اس کا یہ کہنا کیسا ہے؟
:جواب
کپڑوں کے اوپر سے معانقہ بطور بر و کرامت و اظہار محبت ، بے فساد نیت و مواد شہوت، بالا جماع جائز جس کے جواز پر احادیث کثیرہ و روایات شہیرہ ناطق (ہیں)۔ اور تخصیص سفر کا دعوی محض بے دلیل ، احادیث نبویہ و تصریحات فقہیہ اس بارے میں بروجہ اطلاق وارد، اور قاعدہ شرعیہ ہے کہ مطلق کو اپنے اطلاق پر رکھنا واجب اور بے مدرک شرعی تقیید و تخصیص مردود باطل، ورنہ نصوص شرعیہ سے امان اُٹھ جائے۔
مزید پڑھیں:کیا اہل قبور زائرین کو دیکھتے پہچانتے ہیں؟ کچھ اقوال علماء
یعنی جو از معانقہ کی مندرجہ ذیل شرطیں ہیں: (1) معانقہ کپڑوں کے اوپر سے ہو ۔ (2) نیکی، اعزاز اور اظہار محبت کے طور پر ہو۔ (3) خرابی نیت اور شہوت کا کوئی دخل نہ ہو۔ مذکورہ شرطوں کے ساتھ معانقہ سفر، غیر سفر ہر حال میں جائز ہے۔ اس پردلیل وہ روایات واحادیث ہیں جن میں قید سفر کے بغیر معانقہ کا ثبوت ہے، تمام احادیث وروایات میں مطلق طور پر جواز معانقہ کا ثبوت ہے، یہ کسی حدیث میں نہیں کہ بس سفر سے آنے کے بعد معانقہ جائز ہے، باقی حالات میں نا جائز ہے (بلکہ بعض احادیث سے صراحہ آمد سفر کے علاوہ حالات میں بھی معانقہ کا ثبوت فراہم ہوتا ہے جن کو امام اہلسنت علیہ الرحم ذکر فرمائیں گے۔ شریعت کا قاعدہ ہے کہ جو حکم مطلق اور کسی قید کے بغیر ہو، اسے مطلق ہی رکھنا واجب وضروی ہے، معانقہ کے بارے میں جب یہ حکم مطلق اور قید سفر کے بغیر ہے، تواسے مطلق رکھتے ہوئے سفر، غیر سفر ہر حال میں معانقہ جائز ہوگا۔ لہذا جو از معانقہ کے بارے میں بے دلیل شرعی آمد سفر کی قید لگانا محض باطل اور نا مقبول ہے۔ )

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 603

READ MORE  مغلظات بکنے والے کی امامت کا حکم
مزید پڑھیں:فوت شدہ کے طرف سے کھانا کھلانا اور خیرات کرنا
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top