:سوال
زکوۃ کا روپیہ کوئی مسلمان قبضہ کر کے جو خود بھی مستحق زکوۃ ہو تو سیع مسجد میں صرف کرے تو جائز ہے یا نہیں؟
: جواب
زکوۃ دہندہ نے اگر زر زکوٰۃ کو مصرف زکوٰۃ کو دے کر اس کی تملیک کر دی تو اب اُسے اختیار ہے جہاں چاہے صرف کرے کہ زکوۃ اس کی تملیک سے ادا ہو گئی ، یوں ہی اگر مز کی ( زکوۃ نکالنے والے ) نے زرزکوٰۃ (زکوۃ کا پیسہ ) اسے دیا اور ماذون مطلق کیا ( مطلق اجازت دی کہ اس سے جس طور پر چاہو میری زکوٰۃ ادا کر دو اس نے خود بہ نیت زکوۃ لے لیا، اس کے بعد مسجد میں لگا دیا تو یہ بھی صحیح و جائز ہے یونہی اگر مز کی نے زر ز کوۃ نکال کر رکھا تو فقیر نے بے اس کی اجازت کے لے لیا
اور مالک نے بعد اطلاع اس کا لینا جائز کر دیا اور اس کے بعد فقیر نے مسجد میں صرف کیا تو یہ بھی صحیح ہے۔
اور اگر فقیر نے بطور خود قبضہ کر لیا اور مالک نے اُسے جائز نہ کیا یا بعد اس کے کہ یہ مسجد میں لگا چکا جائز کیا، تو زکوۃ ادانہ ہوگی۔ یونہی اگر مالک نے اسے روپیہ دیا اور وکیل کیا کہ میری طرف سے کسی فقیر کو دے دو یہ بھی فقیر ہے خود لے لیا اور مسجد میں لگا دیا تو اب بھی زکوۃ ادانہ ہوئی اگر چہ اسے ماذون مطلق کیا ہو کہ تملیک نہ پائی گئی اور اس پر روپے کا تاوان آئے گا۔ واللہ تعالیٰ اعلم
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 267