:سوال
ایک شخص دو آدمیوں کا غلام تھا دونوں غلام کے ساتھ سفر کو گئے راستے میں دونوں نے قیام کیا، ایک نے نیت اقامت کی دوسری نے نہ کی ، اب وہ عید مشترک نماز قصری ادا کرے یا پوری ؟
:جواب
اگر وہ ان دونوں سے صرف ایک کے قبضہ میں ہے تو جس کے قبضہ میں ہے اس کی نیت کا اعتبار ہے۔۔ اور اگر دونوں کے قبضہ میں ہے تو اگر ان میں اس کی خدمت نوبت یہ نوبت قرار پائی ہے مثلاً ایک دن اس کی خدمت کرے اور دوسرے دن اُس کی، تو ہر ایک کی نوبت میں اس کی نیت پر عمل کرے یعنی جس دن خدمت کی باری ہو غلام بھی اپنے آپ کو مقیم سمجھے اور جس دن خدمت مسافر کی باری ہو اپنے آپ کو مسافر جانے، اور اگر ہا ہم نوبت نہ قرار دی بلکہ یوں ہی دونوں کی خدمت میں ہےا وہ من وجہ تعلیم اور من وجہ مسافر ہے قصر اصلاً نہ کرے اس لحاظ سے کہ اس کے ایک مولی نے نیت اقامت کی اور قعدہ اولی بھی اپنے اوپر فرض جانے اس نظر سے کہ دوسرے مولی کی میت سفر ہے اور اس کے حق میں افضل یہ ہے کہ جہاں تک مل سکے کسی مقیم کی اقتداء وقت میں کرے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 255