غیر عربی میں خطبہ پڑھنا مکروہ تنزیہی یا تحریمی؟
:سوال
جناب مولوی عبدالحیی صاحب نے اپنے مجموعہ فتاوی کے جلد دوم میں بہت شد و مد کے ساتھ خطبہ کو زبان عربی میں سنت مؤکدہ اور غیر زبان میں پڑھنے کو مکروہ تحریمی و بدعت ضالہ تحریر کیا ہے، مگر اسی فتاوی کے جلد سوم میں مکروہ تنزیہی تحریر فرمایا ہے۔ اصل حکم کیا ہے؟
:جواب
خطبہ میں غیر عربی زبان کا خلط کرنا ضرور مکروہ تنزیہی و خلاف سنت رسول متوارثہ ہے اور بالکل خطبہ غیر عربی زبان میں ہوتا اور زیادہ مکروہ کما حققناه فی فتاونا ( جیسا کہ ہم نے اپنے فتاوی میں اس کی تحقیق کی ہے) مگر اسے مکروہ تحریمی و بدعت ضلالت کہنا محض غلط و باطل و بے دلیل ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 389

مزید پڑھیں:جمعہ گاؤں میں درست ہے یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  خطبہ جمعہ کے بعد اسکا ترجمہ پڑھ کے سنانا کیسا؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top