میلاد شریف اور گیار ہویں شریف اور فاتحہ اولیاء اللہ کی شیر ینی کھانا اور شربت محّرم کا پینا درست ہے یا نہیں؟ جو شخص کہے کہ یہ فقراء و مساکین کے علاوہ پر حرام ہیں ، اس کا کیا حکم ہے؟ یہ شخص مقلد ہے یا غیر مقلد ؟ اس کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟
:جواب
اشیاء مذکورہ سے کوئی چیز نہ زکوۃ ہے نہ صدقہ واجبہ، اس کا کھانا غنی، فقیر سید وغیرہ سب کو بالاتفاق حلال ہے، اُسے سوائے مساکین اور وں پر حرام بتانے والا اللہ عز وجل پر افتراء کرتا ہے اور سخت عذاب شدید کا مستحق ہے۔
معہذا ان اشیاء میں تصدق کی نیت نہیں ہوتی بلکہ عام حاضرین پر ہدیہ تقسیم اور ہدیہ یقینا مطلقاً سب کے لیے جائز اور زمانہ رسالت سے علی العموم بلا تخصیص مساکین رائج ہے، ایسا شخص کہ صراحت اللہ و رسول پر افتراء کرتا ہے اور حلال خدا کو حرام بتاتا ہے، اگر جاہل بے علم ہے اور اپنے قول باطل پر مصر ہے تو دو وجہ سے فاسق ہے: اولا حلال کو حرام کرنا ، دوسرے بے علم فتوی دینا، حلال حرام میں زبان کھولنا ۔۔۔ اور فاسق کی امامت مکروہ تحریمی ہے۔۔۔ اور اگر ذی علم ہے تو اُس حکم اور سخت تر ہے کہ وہ دانستہ اللہ عزوجل پر افتراء کرتا ہے۔
اور اس کے غیر مقلد ہونے میں شک نہیں وہ نہ حنفی ہے نہ شافعی نہ مالکی نہ حنبلی کہ کسی مذہب میں ہدیہ تقسیم اغنیاء پر حرام نہیں ، ہاں وہ شیطان کا مقلد ہے، جس نے صحابہ کرام کے زمانہ سے اس وقت تک تمام مسلمانوں کو مرتکب حرام واکل حرام بنانے کا نا پاک وسوسہ اُس کے بے باک دل میں ڈالا اور غیر مقلد کے پیچھے نماز حرام بلکہ محض باطل ہے۔