فاسق و فاجر مؤذن کا حکم؟
:سوال
ایک مؤذن روزہ نہیں رکھتا کتنی ہی بار امام سے لڑنے پر آمادہ اور امام سے کہا زیادہ بات کرے گا تو پیٹ کر نالی میں ڈال دوں گا، ایک نمبر کالالچی گانے والا بھانڈ بھی مسخرا، چور بھی مسجد کے چار قفل چوری کیے ، امام پر بہتان لگاتا ہے کہ تم مسجد کی لاٹین کا تیل چوری کرتے ہو حالانکہ کبھی نہیں دیکھا امام کہتا ہے اگر ثبوت مل جائے تو میرا ہاتھ کاٹ دو، بے حیا لڑا کافسادی ہے ایک روزہ دار مسافر کو بھی بہکا تا تھا لہذا اس موذن کے متعلق فتوے سے مطلع فرمائیں۔
:جواب
مؤذن اگر یہ باتیں واقعی ہیں تو وہ مو ذن سخت فاسق فاجر ہے اسے مؤذن بنانے کی ہرگز اجازت نہیں اسے معزول کرنا لازم،
نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
الامام ضامن والمؤذن مؤتمن “
” ( امام ذمہ دار ہے اور مؤذن امین ہے )
رواہ ابو داود والترمذي وابن حبان والبهيقي
عن أبي هريرة واحمد عن أبي أمامة رضى الله تعالى عنهما بسند صحيح
اسے ترمذی، ابن حبان اور بیہقی نے سیدنا ابو ہریرة رضی اللہ تعالی عنہ اور امام احمد نے حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے
اور ظاہر ہے کہ فاسق امین نہیں ہو سکتا ولہذا مقصود اذان کہ اعلام باوقات نماز وسحری و افطار ہے فاسق کی اذان سے حاصل نہیں ہو سکتا

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 424

مزید پڑھیں:آذان اور اقامت کس جگہ کھڑے ہو کر دینی چاہئے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 457

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top