عید گاہ کے لیے زمین وقف نہ ہو تو اسمیں عید نماز پڑھنا کیسا؟
:سوال
ایک زمین کو جس میں عید کی نماز ہوتی ہے، وہ پانچ یا چھ ماہ تک پانی کے نیچے ڈوبا ہوار ہتا ہے، اور باقی چھ ماہ بیل بکریاں اسی جگہ میں چرتی ہیں اور وہ جگہ خراجی ہے وقفی نہیں، تو اس جگہ کو شرع میں عید گاہ کہتے ہیں یا نہیں اور اس میں نماز عید درست ہے یا نہیں؟
:جواب
اگر وہ زمین کسی شخص کی ملک ہے اور اس نے نماز عید کے لئے وقف نہ کی تو وہ عید گاہ نہ ہوگی
فان مصلی العيد عرفا هو عادى الأرض المقرر من جهة سلطان الاسلام او جماعة مسلمی البلد لصلوة العيد أو للمملوك الموقوف لها من جهة المالك
ترجمہ: کیونکہ عید گاہ عرفازمین کا وہ ٹکڑا ہے جسے بادشاہ اسلام یا مسلمانوں کی ایک جماعت نے نماز عید کے لئے چھوڑا ہو یا وہ مالک کی طرف سے نماز عید کے لئے وقف ہو۔
ہاں باجازت مالک اس میں نماز درست ہے
فانه ليس المسجد ولا الوقف من جهة شرائط صحة صلوة اصلا، صلوة العيد كانت أو الجمعة أو غير ذلك كما نصوا عليه في كتب المذهب –
ترجمہ: کیونکہ نہ مسجد اور نہ صحت صلوٰۃ کے لئے شرائط وقف کا پایا جانا ضروری ہوتا ہے خود وہ نماز عید ہو یا جمعہ یا اسکے علاوہ کوئی نماز ہو جیسا کہ کتب میں فقہاء نے تصریح کی ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 576

مزید پڑھیں:نماز عید کے بعد مصافحہ اور معانقہ کرنا درست ہے یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  کیا جمعہ و عیدین اور پانچ وقت کی نماز کی امامت میں فرق ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top