دعائے قنوت یاد نہ ہو تو اس کی جگہ کیا پڑھا جائے؟
:سوال
ایک شخص نماز وتر کی تیسری رکعت میں بعد الحمد وقل کے تکبیر کہہ کر دعائے قنوت کے بدلے میں تین بار قل ھو اللہ شریف پڑھ لیتا ہے اور دعائے قنوت اس کو نہیں آتی ہے پس اس کی نماز وتر کی صحیح ہوتی ہے یا نہیں؟
:جواب
نماز صحیح ہو جانے میں تو کلام نہیں ، نہ یہ سجدہ سہو کامحل کہ سہواً کوئی واجب ترک نہ ہوا، دعائے قنوت اگر یاد نہیں یاد کرنا چاہئیے کہ خاص اس کا پڑھنا سنت ہے، اور جب تک یاد نہ ہو”اللهم ربنا اتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار” پڑھ لیا کرے، یہ بھی یاد نہ ہو تو اللهم اغفر لی تین بار کہ لیا کرے، یہ بھی نہ آتا ہو تو صرف یا رب تین بار کہہ لے واجب ادا ہو جائے گا ، رہا یہ کہ قل هو الله شریف پڑھنے سے بھی یہ واجب ادا کہ نہیں ،اتنے دنوں کے وتر کا ا عادہ لازم ہو۔ ظاہر یہ ہے کہ ادا ہو گیا کہ وہ ثناء ہے اور ہر ثنا ء دعا ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 485

مزید پڑھیں:کیا اطلاق و عموم سے استدلال قیاس کہلاتا ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  دو نمازوں کو صورۃ جمع کرنا جسے جمع صوری کہتے ہیں کا کیا حکم ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top