:سوال
ایک امام صاحب ہر نماز کے بعد یہ دعا کرتا ہے کہ اے خداوند کریم ! غیر شرع داڑھی منڈے جھوٹے دعویداران خلافت کو سچا دعویدار خلافت بنادے۔ اور جب کبھی وہابیوں کا ذکر آتا ہے تو اُن کے مولویوں کو جو مولوی خلافت کو اپنے پیٹ بھرنے کا پیشہ بناتے ہیں اور ان کے سب پیرووں کو خوب بُرا کہتا ہے، اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ جو مولوی اس کے پیچھے نماز پڑھنا حرام بتائے اُس کے لئے شرعاً کیا حکم ہے؟ اگر یہ باتیں مسجد میں ہو تو مسجد کی تو ہین ہوتی ہے یا نہیں؟
:جواب
اس دعا میں کوئی حرج نہیں اور وہابیہ کی برائی بیان کرنا فرض ہے، یو نہی جھوٹے مدعیان خلافت اور اس نام سے شکم پروران پر آفت کی شناعت سے مسلمانوں کو آگاہ کرنا ضرور ہے اور مسجد کہ مجمع مسلمانان ہو ان بیانوں کا بہتر موقع ہے اور اس میں مسجد کی کچھ تو ہیں نہیں کہ مساجد ذکر اللہ کے لئے بنائی گئی ہیں اور نہی عن المنکر اور بیان شناعت گمراہاں اعظم طرق ذکر اللہ واجل احکام شریعہ اللہ سے ہے۔ حدیث میں ہے نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں ”اتر عون عن ذكر الفاجر متي يعرفه الناس اذكر والفاجر بما فيه يحذره الناس ” کیا فاجر کو بُرا کہنے سے پر ہیز کرتے ہو لوگ اسے کب پہچانیں گے فاجر کی برائیاں بیان کرو کہ لوگ اُس سے بچیں۔
( تو اور الاصول اللتر مذی، ص 213 ، دار صادر، بیروت )
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم حضرت حسان بن ثابت انصاری رضی اللہ تعالی عنہ کیلئے مسجد کریم مدینہ طیبہ میں منبر بچھاتے کہ وہ اس پر کھڑے ہو کر مشرکین کا رد فرماتے۔
(ترندی ، ج 2 ص 107 ، امین کمپنی ، دہلی )
ان وجوہ ( سے ) امام مذکور کی امامت میں اصلاً کوئی خلل کیا کراہت بھی نہیں اور جو اس سبب سے اُس کے پیچھے نماز حرام بتاتا ہے اللہ عز وجل و نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم وشریعت مطہرہ پر افترا کرتا ہے اُس پر تو بہ فرض ہے ورنہ سخت عذاب نا ر و غضب جبار کا مستحق ہوگا اللہ تعالی فرماتا ہے ،( إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ مَتَاعٌ قَلِيلٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )ترجمہ :جواللہ پر جھوٹا افتر اٹھاتے ہیں فلاح نہ پائیں گے دنیا کا تھوڑا ابرت لینا ہے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 597