:سوال
اگر کسی نے ایک دُکان میں دس ہزار روپیہ کا سامان یعنی میز کرسی اور برتن وغیرہ خرید کر بیچنے کے لیے رکھا ہو اور دُکان میں فروخت کی اشیاء روزانہ یا دوسرے تیسرے دن لا کر فروخت کرتا ہے تو اس دس ہزار روپیہ کی زکوٰۃ کا کیا حکم ہے اور روزانہ جو آمدنی ہوتی ہے اس کو اپنے خرچ میں لاتا ہے، اس کی زکوۃ کا کیا حکم ہے؟
:جواب
جس دن وہ مالک نصاب ہوا تھا جب اُس پر سال پورا گزرے گا اُس وقت جتنا سونا چاندی یا تجارت کا مال میز کرسی وغیرہ جو کچھ بھی ہو بقدر نصاب اس کے پاس تمام حاجات اصلیہ سے فارغ موجود ہوگا اس پر زکوۃ فرض ہوگی ، روزمرہ کے خرچ میں جو خرچ ہو گیا ہو گیا ۔ واللہ تعالیٰ اعلم
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 188