کس حد تک آم پہنچ جائیں تو آم کی بہار فروخت کر سکتا ہے اور اس کی زکوۃ کب نکالے گا ؟ نیز اس کی زکوۃ بیچنے والے پر ہے یا خریدنے والے پر؟
: جواب
بہار اس وقت بیچنی چاہئے جب پھل ظاہر ہو جائیں اور کسی کام کے قابل ہوں ، اس سے پہلے بیع جائز نہیں اور اس وقت اس میں عشر واجب ہوتا ہے پھل اپنی حد کو پہنچ جائیں کہ اب کچے اور نا تمام ہونے کے باعث ان کے بگڑ جانے سوکھ جانے ، مارے جانے کا اندیشہ نہ رہے اگر چہ ابھی توڑنے کے قابل نہ ہوئے ہوں، یہ حالت جس کی ملک میں پیدا ہوگی اسی پر عشر ہے، بائع کے پاس پھل ایسے ہو گئے تھے اُس کے بعد بیچے تو عشر بائع پر ہے، اور جو اس حالت تک پہنچنے سے پہلے کچے بیچ ڈالے اور اس حالت پر مشتری کے پاس پہنچے تو عشر مشتری پر ہے بعینہ یہی حکم کھیتی کا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم