شہر میں جمعہ کی ہر شرط موجود ہو، وہاں ظہر احتیاطی کا حکم؟
:سوال
جو اسلامی شہر ہو اور جمعہ کی تمام شرائط پائی جاتی ہوں، کیا وہاں ظہر احتیاطی پڑھنا ممنوع ہے؟
:جواب
بلا شبہ جو اسلامی مصر ہو اور وہاں ایک ہی جگہ جمعہ ہوتا ہو اور امام میں کوئی شبہ نا جوازی امامت کا نہ ہو وہاں احتیاطی ظہر پڑھنا ممنوع و بدعت ہے مگر یہ بات آج عامہ بلاد میں کہیں نہیں سواحرمین شریفین وغیر ہما بعض بلاد کے، یونہی جہاں جمعہ متعدد جگہ ہوتا ہو جس نے سب سے اول جماعت میں پڑھا اسے احتیاطی ظہر کی اجازت نہیں، اور جہاں مصریت میں شبہ ہو یا امام یا اس کی ماذونیت میں یا جمعہ متعدد جگہ ہوتا ہو اور اپنی جماعت سب سے پہلے ہونا معلوم نہیں وہاں اگر شہبہ ضعیف ہے احتیاطی ظہر مستحب ہے اور قوی ہے تو واجب ، مگر اس کا حکم خواص کے لئے ہے عوام کو حاجت نہیں ۔۔۔ خواص یہ نیت کریں کہ پچھلی وہ ظہر جو میں نے پائی اور ادانہ کی اور یہ خطرہ بھی نہ آنے پائے کہ جمعہ ہو گیا تو یہ میرے نفل ہیں اور نہ فرض نہ جمعہ کی نیت کے وقت تر دد ہو کہ تر ددمنانی نیت ہے، جو منع کی جگہ منع کرتا ہے حرج نہیں اور جو استحباب کی جگہ منع کرتا ہے احمق ہے اور وجوب کے محل پر منع کرتا ہے تو گنہگار ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 398

مزید پڑھیں:جیل میں نماز جمعہ ادا کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  کیا ایصال ثواب کرنے سے سب کو پورا ثواب ملے گا؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top