:سوال
زید کی بیوی ہندہ کچھ زیورات کی مالک ہے جو کہ وہ میکے سے لائی ہے اور وہ بقدر نصاب ہیں ، اس کی زکوۃ ہندہ پر ہے یا زید پر؟ ، زید اس کو ادائے زکوۃ کی ہدایت کرتا ہے مگر وہ ادا نہیں کرتی تو یہ فرمائیے کہ شوہر سے اُس کے گناہ پر مواخذہ ہے یا نہیں؟ اور اگر زید نے اپنے روپیہ سے کچھ زیور بنوا کر ہندہ کو دیا ہو تو اس زیور پر کیا حکم ہے؟
:جواب
زیور کہ ملک زن (عورت) ہے اس کی زکوۃ ذمہ شوہر ہر گز نہیں اگر چہ اموال کثیرہ رکھتا ہو، نہ اس کے دینے کا اس پر کچھ وبال
(لا تزر وازرة وزرا خری)
ترجمہ: کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھا ئیگی۔
اس پر تفہیم و ہدایت اور بقدر مناسب تنبیہ و تاکید ( جس کی حالت اختلاف حالات مردوزن سے مختلف ہوتی ہے ) لازم ہے
قوا انفسکم و اهلیکم نارا
ترجمہ: اپنے آپ اور اپنے اہل کو آگ سے بچاؤ۔
اور وہ زیور کہ عورت کو دیا اور اس کی ملک کر دیا اُس پر بھی یہی حکم ہے، اور اگر ملک نہ کیا بلکہ اپنی ہی ملک میں رکھا اور عورت کو صرف پہنے کو دیا تو بیشک اس کی زکوۃ مرد کے ذمہ ہے جبکہ خود یا دوسرے مال سے مل کر قد ر نصاب فاضل عن الحاجة الاصليه ( حاجت اصلیہ سے زائد ) ہو۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 132