بہرا اور غیر بہرا میں امامت کا زیادہ حقدار کون ہے؟
:سوال
ایک شخص بدصورت اور بہرا ہے، دوسرا شخص کلام شریف اس سے اچھا پڑھتا ہے اور کر یہہ الصوت نہیں ہے اور بہرا بھی نہیں ہے یعنی حواس خمسہ اس کے صحیح ہیں تو حالت مساوی العلم ہونے کے ان دونوں میں شرعاً لائق امامت کون ہے؟
:جواب
اگر اس شخص کے اس سے قرآن مجید اچھا پڑھنے سے مراد یہ حروف مخارج سے صحیح ادا کرتا ہے اور وہ نہیں جیسے آج کل عالمگیر و یا پھیلی ہے ا، ع ، ه ، ح، ت ، ط، ث ، س ، ص ، ذ ، ز ، ظ میں تمیز نہیں کرتے جب تو اس بہرے کے پیچھے نماز ہی نہیں ہوتی اگر با وصف قدرت کے سیکھے تو ادا کر سکے مگر نہ سیکھا غلط پڑھتا ہے جب تو نہ اس کی اپنی نماز ہوئی نہ اس کے پیچھے کسی دوسرے کی، اور اگر عاجز ہے جیسے تو تلا وغیرہ تو اس کی اپنی ہو جائے گی جبکہ کسی صحیح خواں کے پیچھے اقتدا نہ پاسکے نہ ایسی کوئی آیت ملے جسے وہ صحیح پڑھ سکے اور یہ دونوں بہت نادر نہیں تاہم صحیح مذہب پر صحیح خواں کی نماز اس کے پیچھے کسی طرح صحیح نہیں۔ اور اگر یہ معنی کہ صحیح وہ ( بہرا) بھی پڑھتا ہے مگر اس کی قرآت و تجوید اس سے بہتر ہے تو اس صورت میں اگر اس کی کراہت اس حد تک ہے کہ لوگوں میں نفرت پیدا کرے تو اس کی امامت مکروہ ہے۔ اور اگر یہ بھی نہیں تاہم تساوی علم یہ غیر بہرا اس ( بہرے) سے احق واولی ہے۔
اولا تجوید قرات میں اس سے زائد ہے۔
ثانیاً اسکا بہرا ہونا بھی اُس ( غیر مہرے) کی ترجیح کی ایک وجہ ہے۔
ثالثاً بہ نسبت اس کے خوش آوازی اور زیادہ مؤید ہے و لہذا وہ بھی مرجحات امامت سے شمار کی گئی۔
لوگ اگر اس کے ہوتے ہوئے بہرے کو امام کریں گے شرعاً برا کریں گے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 461

READ MORE  ایسا شخص جس کو قوم نا پسند کرے اس کی امامت کا حکم کیا ہے؟
مزید پڑھیں:افیونی کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top