:سوال
ایک گروہ حنفی المذہب اہلسنت و الجماعت کا جو کہ حتی الامکان مشرکوں بدعتیوں وہابیوں اور خصوصا رافضیوں سے مجتنب ہے اور ان سے عمل ترک موالات جائز رکھتا ہے محرم الحرام کے موقع پر یہ دیکھتے ہوئے کہ جمعہ کے روز عشرہ کا دن نماز جماعت کا موقع ہے جس کا انتظام بریلی کے حنفی المذہب اہل سنت والجماعت انجمنوں کی مشترکہ کوششوں سے ہوا ہے مگر اس جماعت میں تعزیہ دار بدعتی و غیر ہم شامل ہیں، کیا اس نماز جماعت میں شریک ہو سکتا ہے اور اس کو نماز کا اس قدر ثواب جتنا کہ اتنی بڑی جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے سے حاصل ہونا چاہئے حاصل ہوگا ؟
:جواب
جبکہ جماعت کا انتظام سنی حنفی اصحاب نے کیا اور امام کی سنی حنفی جامع شرائط امامت ہوگا تو اس میں بلاشبہہ جماعت کثیر کا ثواب ملنے کی امید واثق ہے، تعزیہ داری ایک بدعت عملی ہے وہ اس حد تک نہیں کہ اس کے مرتکب معاذ اللہ رافضی وہابی و غیر ہم خبثاء کی مثل ہوں یا معاذ اللہ ان کی جماعت جماعت نہ ہو یا ان سے اجتناب ایسا ہی فرض ہو جیسا ان خبیثوں سے، ضروریات دین بالائے سر، وہ عقائد ضرور یہ اہلسنت کے بھی منکر نہیں، نہ محبوبان خدا کی معاذ اللہ تو ہین کرتے ہیں، نہ کسی محبوب بارگاہ سے معاذ اللہ دشمنی رکھتے ہیں، پھر ان خبیثوں کو ان سے کیا نسبت ، یہ عقیدۃہم میں سے ہیں اور جو کچھ کرتے ہیں پیش خود محبت محبوبان خدا کی نیت سے کرتے ہیں، براہ جہالت و نادانی اس میں لہو ولعب وافعال ناجائز شامل کرتے ہیں لہذا ان کی جماعت پر حکم جماعت نہ ماننا محض ظلم ہے اور جب اس کی نیت تما شاد یکھنے کی نہیں نماز با جماعت کثیر کی نیت ہے تو راستے میں ان چیزوں پر نگاہ پڑنے کا اس پر الزام نہیں جیسا کہ زمانہ عرس میں آج کل مزارات طبیبہ کی حاضری۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 455