باجماعت نماز مسجد میں ادا نہ کرنا کیسا؟
:سوال
ایک شخص پانچوں وقت کی نماز ادا کرتا ہے اور صوم و صلوۃ کا بھی پابند ہے مگر مسجد میں صرف تین وقت کی نمازیں ظہر و عصر و مغرب باقی عشاء و فجر کی اپنے مکان پر تنہا پڑھتا ہے اور وجہ تنہائی میں پڑھنے کی یہ ہے کہ بعد نماز عشاء و فجر کے وظیفہ میں زیادہ وقت لگتا ہے اور قرآن عظیم کی تلاوت بھی کرتا ہے، اتنا پڑھنے میں کوئی حرج تو نہیں؟
:جواب
پانچوں وقت کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ واجب ہے ایک وقت کا بھی بلا عذر ترک گناہ ہے، وظیفہ و تلاوت باعث ترک نہیں ہو سکتے فرض مسجد میں باجماعت پڑھ کر وظیفہ و تلاوت مکان پر کرے ورنہ صورت مذکورہ فسق و کبیرہ ہے” فأن كل صغيرة بالاعتياد كبيرة وكل كبيرة فسق ”( ہر صغیرہ گناہ کا معمول اسے کبیرہ بنا دیتا ہے اور ہر کبیرہ گناہ فسق ہے ) حدیث میں ہے ظلم اور کفر نفاق سے ہے یہ بات کہ آدمی اللہ کے منادی یعنی مؤذن کو پکارتا ہے اور حاضر نہ ہو۔ وہ وظیفہ و تلاوت کہ جماعت مسجد سے روکین وظیفہ و تلاوت نہیں بلکہ نا جائز و معصیت ۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 194

مزید پڑھیں:جماعت ثانیہ کے لیے اقامت اور جہری قرات کا حکم
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  محراب اگر صف کے درمیان میں نہ ہو تو کیا حکم ہوگا؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top