:سوال
زید کہا ہے کہ نماز با جماعت جو شخص ادا کرئے تو اس پر لازم ہے کہ جب تک امام بعد سلام دعا نہ مانگے وہ بھی دعانہ مانگے اگرچہ کیساہی ضروری کام ہو خواہ نماز فجر ہو یا ظہر ہو یا عصر ہو یا مغرب یا عشاء ، اگر امام سے پہلے دعا مانگ مقتدی اٹھ جائے گا تو وہ گناہگار ہو جائے گا اور امام کی اطاعت سے نکل جائیگا۔ عمرو کہتا ہے کہ اگر امام نے سلام پھیر دیا تو مقتدی امام کی اطاعت سے نکل گیا اب مقتدی کو اختیار ہے کہ دعائے امام کا انتظار کرے یانہ کرے، اگر انتظار کیا تو فبہاور نہ چلے آنے سے گناہگار نہ ہوگا۔ کس کا قول صحیح ہے؟
:جواب
عمرو کا قول صحیح ہے ہاں جماعت کے ساتھ دعا میں برکت ہے اس کیلئے انتظار بہتر ہے اور اگر کوئی ضرورت جلدی کی ہوتو جا سکتا ہے کوئی حرج نہیں ورنہ مسلمانوں کی جماعت کے خلاف بات پسند یدو نہی۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 189