آذان واقامت کسی جانب کودینی چاہئے؟
:سوال
آذان واقامت کسی جانب کودینی چاہئے؟
:جواب
جس مسجد میں اذان کے لئے منارہ بنا ہو جب تو اُس کی جہت خود معین ہے اُس منارہ پر آذان دینا چاہئے خواہ وہ کسی جانب ہو۔
اور جہاں نہ ہو تو نظر فقہی میں انسب یہ کہ جس طرف حاجت زیادہ ہو اُسی جانب کو اختیار کرے مثلاً ایک جانب مسلمان زیادہ رہتے ہیں یا اُس طرف مکان اُن کے دُور ہیں تو وہی جانب اذان کے لئے انسب ہے۔ اور اقامت کی نسبت بھی تعیین جہت کہ دنی جانب ہو یا بائیں فقیر کی نظر سے نہ گزری بلکہ ہمارے ائمہ تصریح فرماتے ہیں کہ افضل یہ ہے کہ امام خود اذان واقامت کہے۔ اور علماء جائز رکھتے ہیں کہ جہاں اذان ہوئی وہیں اقامت بھی کہی جائے ، اور ظاہر ہے کہ اذان مسجد کے اندر نہیں ہوتی بلکہ مکروہ ہے پھر جب بیان افضلیت پر آتے ہیں تو اسی قدر فرماتے ہیں کہ اقامت کا مسجد میں ہونا بہتر ہے اور یہاں لفظ کو مطلق چھوڑتے ہیں تخصیص جہت کچھ نہیں کرتے۔
ہاں اس قدر کہہ سکتے ہیں کہ محاذات امام ( امام کے بالکل پیچھے ) پھر جانب راست مناسب ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 371

مزید پڑھیں:مسجد میں بارش کے لئے آذان کہنا درست ہے یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  جمعہ کی آذان ثانی میں سنت کی ارجح صورت

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top