کیا کسی حدیث میں یہ آیا کہ عورت سینے پر ہاتھ باندھے؟
:سوال
کیا کسی حدیث میں یہ آیا کہ عورت سینے پر ہاتھ باندھے؟
:جواب
حدیث میں اگر یہ نہیں آیا کہ عورت سینے پر ہاتھ باندھے تویہ بھی نہیں آیا کہ عورت سینے پر ہاتھ نہ باندھے میں اللہ کی توفیق کے سہارے پر کہتا ہوں اور اس مسئلہ کومستند احادیث سے ثابت کرنے کے رنگ میں پیش کرتا ہوں تقریر اسکی یہ ہے کہ ہاتھ کہاں رکھے جائیں ؟ اس سلسلہ میں سیدنا عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے دو صورتیں مروی ہیں ، ایک ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی ، اس سلسلہ میں متعدد احادیث روایت کی گئی ہیں ، ان ہی میں سے ایک حدیث وہ ہے جسے امام ابو بکر ابن شیبہ نے اپنی مصنف میں روایت کیا ، حضرت وائل فرماتے ہیں” رایت رسول الله صلى الله تعالى عليہ وسلم وضع يمينه على شماله في صلاة تحت السرة ”ترجمہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کو دیکھا کہ آپ نے نماز میں اپنا سیدھا ہاتھ الٹے ہاتھ پر ناف کے نیچے رکھا۔
امام علامہ قاسم ابن قطلو بغاحنفی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں” سندہ جید و رواته كلهم ثقات ” ترجمہ: اس حدیث کی سند بہت اچھی ہے اور اس کے تمام راوی قابل بھروسہ ہیں۔ اور دوسری حدیث سینہ پر ہاتھ باندھنے کی ہے جسے امام ابن خزیمہ نے اپنی صحیح میں روایت کیا اور حدیث بھی حضرت وائل سے ہی روایت ہے، وہ کہتے ہیں” صليت مع رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم فوضع يده اليميني على يده الیسرےعلی صدرہ” ترجمہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ نے اپنا سیدھا ہاتھ الٹے ہاتھ پر سینے پر رکھا۔
ان دونوں حدیثوں کی تاریخ معلوم نہیں کہ کون سی حدیث پہلے کی ہے اور کون کی حدیث بعد کی لیکن دونوں حدیثیں مستند اور مقبول ہیں، مجبوراً ایک کو ترجیح دینا پڑھی۔ ہم دیکھتے ہیں کہ نماز کے تمام افعال اللہ تعالی کی تعظیم پر دلالت کرتے ہیں اور ان دونوں صورتوں میں زیادہ تعظیم اس میں ہے کہ ہاتھ ناف کے نیچے باندھیں جائیں تو مردوں کے سلسہ میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے والی حدیث کوترجیح دی گئی۔
مزید پڑھیں:ریل اور کشتی پر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
اور عورتوں کے سلسلہ میں ہم دیکھتے ہیں کہ شریعت مطہرہ کو عورتوں کا زیادہ سے زیادہ پردہ میں ہونا پسند ہے جیسا کہ حضور سرور کائنات صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے اپنی احادیث میں فرمایا ” خبر صفوف الرجال اولها وشرها آخرها و خير صفوف النساء اخرها وشرها اولها، اخرجه السنه الا البخاري عن أبي هريرة ”- ترجمہ مردوں کی پہلی صف سب سے افضل ہےاور آخری سب سے کم تر اور عورتوں کی آخری صف سب سے افضل اور اول سب سے کمتر ۔ اس حدیث پاک کو کتب ستہ میں بخاری کے علاوہ سب نے روایت کیا ۔
ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایا ” صلاة المرأة في بيتها افضل من صلاتها في حجرتها وصلاتها في مخدعها افضل من صلاتها في بيتها ”- ترجمہ عورت کا دالان میں نماز پڑھنا صحن میں پڑھنے سے بہتر ہے اور کوٹھڑی میں نماز پڑھنا دالان میں۔ ایک اور جگہ ارشاد فرمایا ” اخر وهن من حيث اخر هن الله اخرجه عبد الرزاق في المصنف” ترجمہ کہ صفوں میں عورتوں کو پیچھے کرو کیونکہ اللہ تعالی نے انہیں پیچھے کیا ہے، اس کو عبد الرازاق نے مصنف میں ذکر کیا۔
ابو داؤد نے المراسیل میں یزید بن حبیب سے روایت کیا ”ان رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم مر على امرأتين تصليان فقال اذا سجدتما فضما بعض اللحم الى بعض الأرض فان المرأة ليست في ذالك كرجل ” حضور اکرم صلی الله علیه وسلم دو عورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہیں تھیں، آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا جب تم سجدہ کرو تو اپنے جسم کا کچھ حصہ زمین سے ملا لیا کرو کیونکہ اس مسئلہ میں عورت کا حکم مرد کی طرح نہیں ہے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں” اذا صلت المرأة فلتحتفر ” جب عورت نماز پڑھے تو سرین کے بل بیٹھے۔
مزید پڑھیں:مسجد کا محراب بالکل قبلہ رخ نہ ہو تو نماز کا حکم؟
مصنف عبد الرزاق میں ہے” ان عائشة رضى الله تعالى عنها كانت توم النساء في الشهر رمضان فتوم وسطا ” حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنها رمضان کے مہینے میں عورتوں کی امامت فرماتی تھیں اور درمیان میں کھڑی ہوتی تھیں۔ خلاصہ کلام یہ کہ عورت چھپانے کی چیز ہے اور اس کے کاموں میں بھی پردہ کا خیال رکھا گیا ہے اور اس میں شک نہیں کہ عورت کا سینے پر ہاتھ باندھنے میں زیادہ پردہ ہے اور حیا کے بھی زیادہ قریب ہے
، اور ان کی تعظیم بھی ستر اور پردہ ہی سے ہے کیونکہ مقولہ ہے تعظیم ادب سے ہے اور ادب حیا سے ہے اور حیا پردے سے ہے لہذا ان تمام حدیث کی روشنی میں عورتوں کے زیادہ لائق یہی ہے کہ وہ سینے پر ہاتھ باندھنے والی حدیث پر عمل کریں کیونکہ یہ دونوں مسئلے حدیث سے ثابت ہیں ، اس کی مثال قعدے میں بیٹھنے کا مسئلہ ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے قعدے میں دو طرح بیٹھنا ثابت ہے۔
(1)
سیدھے پیر کو کھڑا کرنا اور الٹے پیر پر بیٹھنا۔
(2)
سرین کے بل بیٹھنا، ہمارے علماء نے مردوں کے لئے پہلی صورت کو اختیار کیا اس لئے کہ اس میں زیادہ مشقت ہے اور جتنی مشقت زیادہ اتنا ثواب بھی زیادہ اور عورتوں کے لئے دوسری صورت کو اختیار کیا اس لئے کہ اس میں زیادہ پردہ ہے اور وہ شرعاً مطلوب ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 144 تا 149

READ MORE  Fatawa Rizvia jild 04, Fatwa 236
مزید پڑھیں:عورتیں قیام کی حالت میں کہاں پر ہاتھ باندھیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top