ایک مسجد میں دوعید کی نمازیں ہوئیں، کیا یہ درست ہے؟
:سوال
ایک مسجد میں دوعید کی نمازیں ہوئیں، دوسری اس لئے کرائی گئ کہ پہلے امام کا مذہب کچھ اور تھا تو کیا یہ درست ہے؟
:جواب
نماز عید مثل نماز جمعہ ہے نماز پنجگانہ کی طرح نہیں جن میں ہر شخص صالح امامت کر سکتا ہے، عیدین اور جمعہ کے لئے شرط ہے کہ امام خود سلطانِ اسلام ہو یا اُس کا نائب یا اس کا ماذون ، اور نہ ہو تو بضرورت جسے عام مسلمانوں نے امامت جمعہ و عیدین کے لئے مقرر کیا ہو، ظاہر ہے کہ ایک مسجد میں ایک نماز کے لئے دو شخص امام مقرر نہیں ہوتے تو جوان میں مقرر نہیں ہے اسکی اور اس کے پیچھے والوں کی نماز نہ ہوگی اور یہاں اختلاف مذہب حنفیت و شافعیت عذر نہیں ہو سکتا ، ہاں اگر ایسا اختلاف مذہب ہے کہ ان میں ایک گروہ سنی اور دوسرا وہابی یا غیر مقلد ، تو اس صورت میں اُس امام اور اُس کے مقتدیوں کی نماز باطل محض ہے، اور سنیوں پر لازم ہے کہ اپنا امام اپنے میں سے مقرر کریں انھیں کی نماز نماز ہوگی وبس۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 582

مزید پڑھیں:بغیر اجازت کے سرکاری زمین پر عید نماز ادا کرنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  کیا ولی ایک وقت میں دو جگہ ہو سکتا ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top