احناف کے نزدیک معانقہ (گلے ملنے) کا حکم؟
:سوال
فقہ حنفیہ کی کتب میں معانقہ کے بارے میں کیا ہے؟
:جواب
(امام اہلسنت علیہ الرحمہ نے کتب فقہ کی متعدد عبارات بیان فرمائی ہیں، جن میں چند درج ذیل ہیں )
خانیہ میں ہے
ان كانت المعانقة من فوق قميص او حبة جاز عند الكل
ترجمہ: اگر معانقہ کُرتے یاجّبے کے اوپر سے ہو تو سب کے نزدیک جائز ہے۔
فتاوی خانیہ، ج 4، ص 783، نولکشور لکھنو)
مجمع الانہر میں ہے اذا كان عليهما قميص اوجبة جاز بالاجماع “ ترجمہ: اگر معانقہ کرنے والے دونوں مردوں پر کُرتا یا جبہ ہو تو یہ معانقہ بالا جماع جائز ہے۔
(مجمع الانہر ، ج 2 ، ص 541، مطبوعہ بیروت)
در مختار میں ہے
لو كان عليه قميص او حبة جاز بلا كراهة بالاجماع وصححه في الهدايه وعليه المتون
ترجمہ: اگر اس کے جسم پر کرتا یا نہ ہوتو بلا کراہت بالا جماع جائز ہے، ہدایہ میں اسی کو صحیح قرار دیا متون فقہ میں یہی ہے۔
درمختار، ج2ص 244 مجتبائی دہلی)

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 607

مزید پڑھیں:معانقہ کی ممانعت والی احادیث کا کیا حکم ہے؟
مزید پڑھیں:معانقہ (گلے ملنا) کے بارے میں کچھ احادیث
مزید پڑھیں:نماز عید الاضحی کے خطبہ کے دوران نعت یا سلام پڑھنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 573

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top