افیونی کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟
:سوال
افیونی کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں، اور اگر اس نماز کے پھیرنے کا حکم ہو تو فقط ظہر وعشاء کی پھیری جائے یا فجر و عصر و مغرب کی بھی ، اور افیون کھانی کیسی ہے افیونی فاسق مستحق عذاب ہے یا نہیں ؟
:جواب
ضرور فاسق ومستحق عذاب ہے، صیح حدیث میں ہے ”نھی رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم عن كل مسكر و مفتر ” رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ہر چیز کہ نشہ لائے اور ہر چیز کہ عقل میں فتور ڈالے حرام فرمائی۔
( سنن ابی داؤ دور ،ج 2 ،ص 163 ، آلتاب عالم پریس کا ہور)
اگر افیونی پینک کی زور میں ہو جب تو اس کی خود نماز باطل اور اُس کے پیچھے اور وں کی بھی محض باطل ۔ اللہ تعالی فرماتا ہے( لَا تَقْرَبُوا الصَّلوةَ وَأَنتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ ) ترجمہ: نماز کے قریب نہ جاؤ اس حالت میں کہ تم نشہ میں ہو یہاں تک کہ جان لو کہ تم کیا کہہ رہے ہو۔ اور اگر ہوش میں ہو جب بھی اس کے پیچھے نماز ممنوع ہے” لان الصلوة خلف الفاسق تكره كراهة تحريم كما حققه في الغنية وغيرها” ترجمہ: کیونکہ فاسق کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے جیسا کہ اس مسئلہ کی تحقیق غنیہ وغیرہ میں کی ہے۔ اگر پڑھ لی ہو تو نماز پھیرنی ضروری ہے اگر چہ فجر خواہ عصر خواہ مغرب کا وقت ہو ۔” فان كل صلاة اديت مع كراهة تحریم تعاد و جو با”ترجمہ: کہ ہر وہ نماز جو کراہت تحریمی کے ساتھ ادا کی گئی ہو اس کا اعادہ واجب ہوتا ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 464

READ MORE  کون سا عالم امامت کے لیے زیادہ مستحق ہے؟
مزید پڑھیں:ایسا شخص جس کو قوم نا پسند کرے اس کی امامت کا حکم کیا ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top