آدھی آستین والا کرتہ پہن کر نماز پڑھانا کیسا؟
:سوال
ایک ذی علم امام آدمی آستین والا کر تہ پہن کر نماز پڑھاتا ہے، اس کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟
:جواب
بیان مسائل سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کرتے ایسے ہی آدھے آستین کے بناتا ہے اور نماز کے وقت انگرکھا پہن سکتا ہےمگر نہیں پہنتا اور بازار کوا نگر کھا پہن کر جاتا ہے، اس صورت میں زید کے پیچھے نماز اگر چہ ہو جاتی ہے مگر کراہت سے خالی نہیں ”فانه اذن من ثياب مهنة والصلاة فيها مكروهة ، ترجمہ: کیونکہ یہ اس کے کام کاج والے کپڑے ہوں گے اور ان کے ساتھ نماز ادا کرنا مکروہ ہے۔
جب وہ ذی علم ہے اور اسے سمجھایا جائے کہ در بارالہی بازار سے زیادہ قابل تعظیم و تذلیل ہے، اللہ تعالی فرماتا ہے (خُلُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ ) ترجمہ: جب تم نماز کے لئے مسجد میں جاؤ اپنی زینت اختیار کرو۔ ابن عمررضی اللہ تعا لی عنہما نے فرمایا” الله حق تتزین له ” اللہ تعالٰی سب سے زیادہ حقدار ہے کہ تو اس کی بارگاہ میں زینت اختیار کرے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 619

مزید پڑھیں:جو مدرسہ خلاف اہلسنت ہو اس کے طلباء کو امام بنانا کیسا ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 04, Fatwa 211, 212

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top