آدھا کلمہ پڑھنا اور دوسروں کو بھی اسی کا حکم دینا کیسا؟
:سوال
ایک شخص حافظ قرآن ہے مگر آدھا کلمہ لا الہ الا اللہ پڑھتا ہے اور خود ولی بن کر دوسروں کو نصف کلمہ پڑھاتا ہے اور محمد رسول اللہ بظاہر اس کی زبان سے نہیں سنا گیا اور وہ امامت بھی کرتا ہے، کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے؟
: جواب
صوفیہ کرام نے تصفیہ قلب ( دل کی صفائی) کے لئے ذکر شریف لا اله الا اللہ رکھا ہے کہ تصفیہ حرارت پہنچانے سے ہوتا ہے اور کلمہ طیبہ کا یہ جز گرم اور جلالی ہے اور دوسرا جز کریم سرد خنک جمالی ہے، اگر ایسے موقع پر صرف لا اله الا الله کی تلقین کرتا ہے تو کچھ حرج نہیں۔
اور اگر خود کلمہ طیبہ پڑھنے میں صرف لا اله الا اللہ کافی سمجھتا ہے اور محمد رسول اللہ کہنے سے احتراز کرتا ہے تو اس کی امامت نا جائز ہے کہ یہ ذکر پاک محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے معاذ اللہ بے پروائی پر دلیل ہے۔
اور اگر واقعی اسے محمد رسول اللہ کہنے سے انکار ہے یا یہ ذکر کریم اسے مکروہ دو نا گوار ہے تو صریح کا فرد مستوجب تخلید فی النار ( ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہنے کا مستحق ہے ) ، والعیاذ باللہ تعالیٰ ۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 380

مزید پڑھیں:جاہل و فاسق کے پیچھے نماز کا حکم؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  مسجد صغیر و کبیر میں کیا فرق ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top