:سوال
نماز جنازہ کی امامت کا سب سے پہلے حق کس کا ہے اور یہ جو عام پر رائج ہے کہ ولی میت سے اذن (اجازت) لیتے ہیں کیا یہ ضروری ہے نیز قاضی جو نکاح پڑھاتا ہے کیا وہ ولی کی اجازت کے بغیر نماز جنازہ پڑھا سکتا ہے؟
:جواب
نماز جنازہ ولی میت کا حق ہے دوسرا کہ اس کے اذن کا محتاج ہے اگر بے اس کے اذن کے پڑھائے اسے ( ولی کو ) اعادہ نماز جائز ہے حالانکہ نماز کی تکرار مشروع نہیں۔ نکاح خوانی کا قاضی کوئی عہدہ شرعی نہیں، وہ بے اذن ولی ہر گز نہیں پڑھا سکتا یونہی جامع مسجد کا امام اگر میت جمعہ وغیرہ – اس کے پیچھے نہ پڑھتا ہو یا علم و فضل میں ولی میت سے زائد نہ ہو ، اسی طرح امام الحی یعنی مسجد محلہ کا امام، ہاں اگر میت ان کے پیچھےنماز پڑھا کرتا تھا اور یہ فضلِ دینی میں ولی میت سے زائد ہیں تو بے اذن ولی پڑھا سکتے ہیں۔
اور اصحاب ولایت عامہ سلطان اسلام یا اس کا نائب حاکم شہر یا اس کا نائب قاضی شرع جسے سلطان اسلام نے فضل مقدمات پر مقرر کیا یا اس کا نائب ، یہ لوگ ولی پر مقدم ہیں انہیں ولی سے اجازت لینے کی مطلقا حاجت نہیں، باقی سب محتاج اذنِ ولی ہیں اگر بے اذن پڑھائیں گے حق غیر میں دست اندازی کے مرتکب ہو نگے مگر فرض کفایہ ادا ہو جائے گا ولی نے اگر ان کی اقتداء کر لی فبہا کہ اذن ابتدء میں نہ تھا تو اب ہو گیا اور اگر اقتداء نہ کی تو اسے جائز ہے کہ دوبارہ پڑھے اور جو پہلی جماعت میں شریک نہ ہوئے تھے انھیں اس جماعت ولی میں شرکت کی اجازت ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 174