خطبہ جمعہ میں اردو میں قصیدے پڑھنا کیسا؟
:سوال
خطبہ جمعہ میں جو وعظ و نصیحت پر مشتمل اردو قصائد پڑھے جاتے ہیں یہ شرعا کیسا ہے اور عوام کا یہ عذر کہ عربی ہماری سمجھ میں نہیں آتی لہذا اردو کی ضرورت ہے قابل قبول ہے یا نہیں؟
:جواب
یہ امر خلاف سنت متوار ثہ مسلمین ہے اور سنت متوارثہ کا خلاف مکروہ قرنا فقر نا اہل اسلام میں ہمیشہ خالص عربی میں خطبہ محصول و متوارث رہا ہے اور متوارث کا اتباع ضرور ہے۔ زمانہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم میں بحمداللہ ہزارہا بلا عجم فتح ہوئے ۔ ہزاروں عجمی حاضر ہوئے مگر کبھی منقول نہیں کہ انھوں نے ان کی غرض سے خطبہ غیر عربی میں پڑھایا اس میں دوسری زبان کا خلط کیا ہو۔عوام کا یہ عذر جب صحابہ کرام کے نزدیک لائق لحاظ نہ تھا اب کیوں مسموع ہونے لگا، بات یہ ہے کہ شریعت مطہرہ نے علم سیکھنا سب پر واجب کیا ہے ۔ عوام کہ نہیں سمجھتے ، سبب یہ ہے کہ نہیں سیکھتے ، تو قصور اُن کا ہے نہ کہ خطیب کا ، آخر عوام قرآن مجید بھی تو نہیں سمجھتے کیا ان کے لئے ( نماز میں) قرآن اُردو میں پڑھا جائے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 302

مزید پڑھیں:خطیب کو وقت خطبہ عصا ہاتھ میں لینا سنت ہے یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 04, Fatwa 181

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top