سسرال بیوی بچوں سے ملنے جائے تو قصر پڑھے گا یا پوری؟
:سوال
زید کی سرال اسکے وطن اصلی سے بسفر ریل ۱۴ امیل کے فاصلے پر ہے اور بیوی بچے اس کے سب سرال میں رہتے ہیں مگر زید اپنے کاروبار کی وجہ سے زیادہ تر اپنے مسکن پر رہتا ہے اور بال بچے جو اس کے سرال میں رہتے ہیں بلکہ ضرورہ عرصہ ۸ ماہ سے ان کو وہاں چھوڑ رکھا ہے، ایسی صورت میں جب زید اپنے مسکن سے اپنے بال بچوں میں ہونے کے واسطے بایں ارادہ گیا کہ میں چوتھے روز یا پندرہ دن کے بعد یا مہینہ بھر کے بعد واپس آؤں گا تو اس پر قصر واجب ہے یا نہیں؟ اور اگر کسی موقع سے اس نے قصر نماز ادانہ کی ہو جس کو کہ وہ اپنے علم کے موافق قصر نہیں جانتا مگر شرعی اصول کے موافق اس پر قصر واجب ہو تو اس کے ذمہ کچھ مواخذہ ہے یا نہیں؟
: جواب
جبکہ مسکن زید کا دوسری جگہ ہے اور بال بچوں کا یہاں رکھنا عارضی ہے تو جب یہاں آئے گا اور پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت کرے گا قصر کرے گا اور پندرہ دن یا زیادہ کی نیت سے مقیم ہو جائے گا پوری نماز پڑھے گا جس پر شرعا قصر ہے اور اس نے جہلا پڑھی اُس پر مواخذہ ہے اور اس نماز کا پھیرنا واجب۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 270

مزید پڑھیں:ریل گاڑی کے عملہ کے لیے مسافر ہونے کی صورت
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  مسافرا گر پوری نماز پڑھا سے تو مقیمین کی نماز ہوگی یا نہیں؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top