:سوال
ایک شخص نے فوت جماعت کے خوف سے سنتیں فجر کی ترک کیں اور جماعت میں شامل ہو گیا اب وہ ان سنتوں کو فرضوں کے بعد سورج نکلنے سے پیشتر پڑھے یا بعد؟
: جواب
جبکہ فرض فجر پڑھ چکا تو سنتیں سورج بلند ہونے سے پہلے ہر گز نہ پڑھے، ہمارے سب ائمہ رضی اللہ تعالی عنہم کا اس پر اجماع ہے بلکہ پڑھے تو سورج بلند ہونے کے بعد دو پہر سے پہلے پڑھ لے، نہ اس کے بعد پڑھے نہ اس سے پہلے۔
یہ خیال کہ اس میں قصد اوقت قضا کر دینا ہے نا واقعی سے ناشی ، یہ سنتیں جب فرضوں سے پہلے نہ پڑھی گئیں خود ہی قضاء ہو گئیں کہ ان کا وقت یہی تھا کہ فرضوں سے پیشتر پڑھی جائیں ، اب اگر فرضوں کے بعد سورج نکلنے سے پیشتر پڑھے گا جب بھی قضا ہی ہوں گی ادا ہر گز نہ ہوں گی۔۔ لیکن طلوع سے پہلے قضا کرنے میں فرض فجر کے بعد نوافل کا پڑھنا ہے اور جائز نہیں، لہذا ہمارے اماموں نے اس سے منع فرمایا اور بعد طلوع وہ حرج مندر ہا لہذا اجازت دی ۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 141