:سوال
ہمارے ادھر ایک قوم ہے جس کا پیشہ شراب بنانے کا ہے اور مذہبا مسلمان ہے اس قوم میں کچھ آدمیوں نے دو چار پشت سے شراب کی کشید موقوف کر دی ہے اور دوسرے پیشے مثلاً معماری وغیرہ اختیار کر لئے ہیں ان لوگوں نے ایک مسجد بنائی ہے اس میں ہم لوگوں کی نماز ہو سکتی ہے یا نہیں؟ اور ان لوگوں کی دعوت قبول کرنا کیسا ہے؟
:جواب
وہ مسجد کہ ان لوگوں نے بعد تو بہ مال حلال سے بنائی ہے بیشک مسجد شرعی ہے اور اس میں نماز فقط ہو سکتی ہی نہیں بلکہ اس کے قرب و جوار والوں اہل محلہ پر اس کا آباد رکھنا واجب ہے، اس میں اذان واقامت و جماعت و امامت کرنا ضرور ہے اگر ایسا نہ کریں گے گنہ گار ہوں گے ، اور جو اس میں نماز سے روکے گا وہ ان سخت ظالموں میں داخل ہوگا جن کی نسبت الله عز و جل فرماتا ہے
ومن اظلم ممن منع مسجد الله ان يذكر فيها اسمه وسعی فی خرابھا
اس سے بڑھ کرکون ظالم جو اللہ کی مسجدوں سے رو کے ان میں خدا کا ذکر ہونے سے اور ان کی ویرانی میں کوشش کرے۔
(سورہ البقرہ آیت 114)
مزید پڑھیں:قبروں کے اوپر چبوترہ بنا کر اس پر نماز ادا کرنا کیسا؟
اور ان تائبوں کی دعوت بھی قبول کی جائے کہ اب اس کا مال بھی حلال ہے اور توبہ سے گناہ بھی زائل ، رسول اللہ صلی لہ تعالی علیہ سلم فرماتے ہے
( التائب من الذنب من لا ذنب له)
جس نے گناہ سے توبہ کرلی وہ ایسے ہے جیسے گناہ کیا ہی نہیں۔
سنن ابن ماجه ص 323 ، ایچ ایم سعید کمپنی، کراچی) (ص 125)
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 125