:سوال
زید عید کی نماز سے پہلے درزی کا کام کرتا رہا، بکر نے کہا کہ زید نے نماز سے پہلے جتنی مزدوری کی وہ حرام ہے اس لئے کہ اس نے جتنا کام قبل از نماز کیا وہ نا جائز تھا، آیا یہ صحیح ہے یا نہیں؟
:جواب
بکر محض غلط کہتا ہے جبکہ زید نے ادائے نماز میں قصور نہ کیا تو نہ قبل نماز کام کرنا حرام تھانہ بعد نماز نہ اس اجرت میں کوئی حرج ہے، ہاں اگر کام کے سبب نماز نہ پڑھتا تو وہ کام حرام ہوتا اُجرت پھر بھی حرام نہ تھی، یہ تو حلت و حرمت کا حکم ہے البتہ مستحب ہے کہ ضرورت نہ ہو تو عید کے دن نماز سے پہلے متعلقات عید کے سوا کوئی دنیوی کام نہ کرے کہ خوشی کا دن ہے نہ کہ محنت کا ، اُس دن کا اور دنوں سے امتیاز چاہئے ، اسی واسطے ہر گروہ میں اپنی اپنی عیدوں کے دن تعطیل کا معمول ہے پھر بھی یہ کوئی واجب نہیں، اور ضرورت ہو جب تو کوئی گنجائش کلام ہی نہیں۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 583