:سوال
اگر ایک شخص کے پاس کچھ زمین کا شتکاری کی ہے اور وہ آدھی زمین میں بارش سے غلہ اگاتا ہے اور آدھی زمین کو گنویں یا دریائی پانی سے سینچ کر غلہ پیدا کا تا ہے اور غلہ صرف اتنا ہی ہوتا ہے کہ جو خاندان کے لیے کافی ہوتا ہے بچت نہیں، اس صورت میں اس کے عشر اور زکوۃ کا کیا حکم ہے؟
:جواب
زکوۃ تو نہ غلہ پر ہے نہ زمین پر، اگر سونا یا چاندی تمام حاجات اصلیہ سے فارغ بقدر نصاب ہو اور سال گزرت تو زکوۃ واجب ہوگی اور عشر بہر حال واجب ہے، مینہ کی پیداوار پر دسواں حصہ ارپانی دی ہوئی پر بیسواں ۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 186