صاحب نصاب کے پاس دوران سال اور مال آجائے تو زکوۃ کس حساب سے ادا کی جائے گی؟
:سوال
زید کے پاس پہلے سے نصاب تھا، دوران سال کہیں سے مال آنے کی وجہ سے مال نصاب سے بڑھ گیا تو کس حساب سے زکوۃ ادا کرے؟
:جواب
جو شخص مالک نصاب ہے اور ہنوز (ابھی تک ) حولان حول نہ ہوا کہ سال کے اندر ہی کچھ اور مال اسی نصاب کی جنس خواه بذریعہ ہبہ یا میراث یا شرایا وصیت یا کسی طرح ملک میں آیا تو وہاں بھی اصل نصاب میں شامل کر کے اصل پر سال گزرنا اس سب پر جولان حول ( سال گذرنا) قرار پائے گا
اور یہاں سونا چاندی تو مطلقا ایک ہی جنس ہیں خواہ ان کی کوئی چیز ہو اور مال تجارت بھی انہیں کی جنس سے گنا جائے گا اگرچہ کیسی قسم کا ہو کہ آخر اس پر زکوۃیوں ہی آتی ہے کہ اس کی قیمت سونے یا چاندی سے لگا کر انھیں کی نصاب دیکھی جاتی ہے تو یہ سب مال زروسیم ہی کی جنس سے ہیں اور وسط سال میں حاصل ہوئے تو ذہب و قضبہ ( سونا و چاندی) کے ساتھ شامل کر دیئے جائیں گے
بشرطیکہ اس ملانے سے کسی مال پر سال میں دوبارہ زکو لازم نہ آئے ۔ ۔ مثلا ایک نصاب بکریوں اور ایک دراہم کی تھی، اس نےدراہم کی زکوۃ ادا کر دی اور ان کے عوض اور بکریاں لیں، ان نئی بکریوں کیلئے آج سے سال شمار کیا جائے گا، اگلی بکریوں میں ضم ( شامل ) نہ کریں گے کہ آخر یہ اسی روپے کے بدل میں جس کی زکوۃ اس سال کی بابت ادا ہو چکی، اب اگر انھیں نصاب شاہ میں ملاتے ہیں تو ایک مال پر ایک سال میں دو بارز کوۃ لازم آئی جاتی ہے اور یہ جائز نہیں۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 86،87

READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 501
مزید پڑھیں:اگر مال کم ہو گیا تو زکوۃ میں کس قدر کمی کی جائے گی؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top