سوال
سفر میں روزہ رکھنا کیسا ہے؟ خاص کر کے لڑائی کے لیے جاناہو۔
جواب
جو اپنے گھر سے تین منزل کامل (92 کلومیٹر ) یا زیادہ کی راہ کا ارادہ کر کے چلے خواہ کسی اچھی یا بری نیت سے جانا ہو، وہ جب تک مکان کو پلٹ کر نہ آئے یا بیچ میں کہیں ٹھہرنے کی جگہ پندرہ دن قیام کی نیت نہ کرلے مسافر ہے، ایسے شخص کو جس دن کی صبح صادق مسافرت کے حال میں آئے اُس دن کا روزہ ناغہ کرنا اور پھر بھی اس کی قضا ر کھ لینا جائز ہے پھر اگر روزہ اسے نقصان نہ کرے نہ اُس کے رفیق کو اُس کے روزہ سے ایذا ہو جب تو روزہ رکھنا ہی بہتر ہے ورنہ قضا کرنا بہتر ہے۔ یونہی غازی اگر یقینا جانے کہ اب دشمن سے مقابلہ ہونے والا ہے اور روزہ رکھوں گا تو ضعف کا اندیشہ ہے تو وہ بھی ناغہ کرے اگر چہ سفر میں نہ ہو۔
مگر یہ اجازت بلا سفر صرف اُسی کومل سکتی ہے جو حمایت یا اعانت دین اسلام میں لڑتا ہو باقی ملکی لڑائیاں یا معاذ اللہ کفر کی حمایت یا کافر کی طرف ہو کر اگر چہ دوسرے کا فر ہی سے لڑنا یہ سب گناہ ہیں۔ گناہ پر طاقت کے لیے روزہ قضا کرنے کی اجازت ممکن نہیں۔ ہاں جب یہ لوگ سفر میں ہوں تو بوجہ سفر اجازت ہو گی اگر چہ وہ سفر جانب سقر ( جہنم کی جانب ) ہو۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 347 تا 349